دوحہ (انٹرنیشنل ڈیسک) قطر کا بحران حل کرنے کے لیے کویت اور امریکا ایک بار پھر سرگرم ہوگئے ہیں۔ عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق قطر اور اس کے ہمسایہ ممالک کے درمیان جاری کشیدگی ختم کرانے کے لیے کویتی اور امریکی حکومتوں نے ایک بار پھر کوششیں شروع کردی ہیں۔ اس ضمن میں بدھ کے روز امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے 2 خصوصی نمایندے اور امیر کویت کے 2 خصوصی نمایندے دوحہ پہنچے۔ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے نمایندوں ٹم لینڈرکنگ اور سابق جنرل اینتھنی زینی نے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ اسی طرح امیر کویت شیخ صباح احمد جابر الصباح کے خصوصی نمایندوں شیخ صباح خالد الصباح اور شیخ محمد العبداللہ الصباح نے بھی امیر قطر سے ملاقات کی اور انہیں شیخ صباح کا خط پہنچایا۔ دونوں کویتی نمایندوں نے دوحہ سے روانگی سے قبل امریکی نمایندوں سے بھی ملاقات کی۔ اس دوران شیخ تمیم اور مہمانوں نے بحران کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔دوسری جانب 5 جون سے اپنے ہمسایہ اور قریبی ممالک کے معاشی بائیکاٹ کی شکار خلیجی ریاست قطر نے اپنی معیشت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے 80 ممالک کے شہریوں کے لیے ویزے کی پابندی ختم کردی ہے۔ نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اس اعلان کے لیے بدھ کی صبح دارالحکومت دوحہ میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس پریس کانفرنس میں قطر کی وزارت داخلہ، ٹورزم اتھارٹی اور سرکاری ائرلائن کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ ان حکام نے اپنی حکومت کی جانب سے یہ اہم اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قطر فضائی سفر اور سیاحت کے فروغ کے لیے 80 ممالک کے شہریوں کو ویزے کے بغیر اپنے ملک میں داخلے کی اجازت دے گا۔ قطری حکام کے مطابق ویزا فری داخلے میں درجنوں یورپی ممالک کے ساتھ لبنان، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقا، بھارت، امریکا اور مشرق بعید کے کئی ممالک شامل ہیں۔ ان ممالک کے شہریوں کو قطر میں داخل ہوتے وقت صرف قانونی پاسپورٹ دکھانا ہوگا۔ فہرست میں شامل ممالک میں سے 33 کے شہری قطر میں 180 روز کے لیے قیام کر سکیں گے، جب کہ باقی ممالک کے شہریوں کو 30 سے 47 دن تک رکنے کی اجازت دی جائے گی۔ حکام کے مطابق سیاحوں کی آمد بڑھانے کے لیے دوحہ حکومت مزید آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ قطر کے محکمہ سیاحت کے اعلی عہدے دار حسن الابراہیم نے جمعرات کے روز ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ویزے سے چھوٹ کی اس اسکیم کی بدولت قطر غیر ملکیوں کے لیے خطے کا سب سے زیادہ پہنچ والا ملک بن جائے گا۔ اس سے قبل 3 اگست کو قطر نے ایک قانون منظور کیا تھا، جس کے تحت مستقل رہایش رکھنے والوں کو ریاست کے فلاح و بہبود کے کچھ پروگراموں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی گئی ہے، جس میں تعلیم اور صحت کی سہولیات شامل ہیں۔ قطر اس نوعیت کی قانون سازی کرنے والی پہلی خلیجی ریاست ہے۔ واضح رہے کہ قطر کی کل آبادی 27 لاکھ ہے، جس کا 90 فیصد حصہ غیر ملکی کارکنوں پر مشتمل ہے، جن میں سے اکثر کا تعلق بھارت اور نیپال سے ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ قطر 2022ء میں فٹ بال کے عالمی مقابلوں کی میزبانی بھی کر رہا ہے۔