انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترک حکام نے مزید 35 افراد کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے ہیں، جن میں صحافی بھی شامل ہیں۔ ان افراد پر الزام ہے کہ ان کا تعلق گزشتہ برس کے وسط میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت سے ہے۔ ان ملزمان میں اپوزیشن کے اخبار براق ایکی جی سے تعلق رکھنے والے مدیر بھی شامل ہیں۔ یہ احکام جمعرات کے روز جاری کیے گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔ استنبول میں صحافیوں کے خلاف اس تازہ ترین کارروائی میں اب تک 9 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں براق ایکی جی بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ ملزمان بائے لاک نامی ایک ایپ کے ذریعے جلاوطن ترک مذہبی رہنما فتح اللہ گولن سے رابطے میں تھے۔ انقرہ حکومت الزام عائد کرتی ہےکہ فوجی بغاوت فتح اللہ گولن کے ایما پر ہوئی تھی، تاہم فتح اللہ گولن ان الزامات کو رد کرتے ہیں۔ حکومت نے بغاوت کی کوشش کے بعد مجموعی طور پر 50ہزار افراد کو قید کو حراست میں لے رکھا ہے، جب کہ ایک لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین کو برطرف کیا جاچکاہے۔ دوسری جانب ترک پولیس نے ایک ایسے روسی باشندے کو گرفتار کیا ہے، جو نیٹو کے زیراستعمال تُرک ائربیس انجرلک میں ڈرون طیارہ استعمال کرکے امریکی جنگی طیارے کو مار گرانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ جمعرات کے روز ترکی کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی دوگان کے مطابق رینت باکیف کو جنوبی شہر ادانا سے حراست میں لیا گیا ہے اور اس کا تعلق شدت پسند تنظیم داعش سے ہے۔