بھارت: سرکاری اسپتال میں آکسیجن ختم‘ 60 بچے جاں بحق

412
نئی دہلی: شہری اسپتال میں رکھے خالی آکسیجن سلنڈر دکھا رہے ہیں‘ غم زدہ باپ بچے کی لاش لے کر جا رہا ہے

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کے سرکاری اسپتال میں آکسیجن نہ ہونے کے باعث 60 بچے جاں بحق ہوگئے، جن میں 14 نومولود شامل ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ ہلاکتیں گزشتہ 5 روز کے دوران ریاست اترپردیش کے شہر گورکھ پور کے بی آر ڈی میڈیکل سینٹر میں پیش آئیں۔ ان ہلاکتوں کی وجہ اسپتال میں آکسیجن کا ناپید ہونا بتایا گیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق آکسیجن فراہم کرنے والی ایک نجی کمپنی کو بل کی مد میں 68 لاکھ کی ادائیگی نہ کیے جانے پر کمپنی نے آکسیجن کی فراہمی معطل کر رکھی ہے۔ اترپردیش کی ریاستی حکومت نے اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسپتال میں آکسیجن کی کمی اور کمپنی کو بلوں کی ادائیگی سے متعلق خبروں کو غلط قرار دیا ہے۔ اسپتال انتظامیہ کے سربراہ نے بھی اپنی نا اہلی تسلیم کرنے کے بجائے میڈیا رپورٹس کو مستردکرتے ہوئے تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق اس اسپتال میں داخل کچھ بچے گردن توڑ بخار میں بھی مبتلا تھے۔ جون سے ستمبر تک برسات کے موسم میں اس علاقے میں اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ حکام کے مطابق اس اسپتال میں گردن توڑ بخار میں مبتلا بچے بڑی تعداد میں موجود تھے۔ اسپتال کے ترجمان ستیش چندرا کہتے ہیں کہ گزشتہ 2 ماہ میں اسپتال میں گردن توڑ بخار میں مبتلا 370 بچوں کا علاج کیا گیا ہے لیکن ان میں سے 129 بچے جانبر نہیں ہو سکے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسپتال کے وارڈ نمبر 100 کو دماغ کی سوزش کے مریضوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ نامہ نگاروں کے مطابق 60 بچوں کی موت کے واقعے کے بعد ہفتے کی صبح جب ہم اسپتال پہنچے تو وارڈ میں داخل بچوں کے لواحقین فرش اور زینوں پر لیٹے نظر آئے۔ جن کے بچوں کی حالت نازک تھی اور جنھیں انتہائی نگہداشت کے کمرے یعنی آئی سی یو میں رکھا گیا تھا، ان کے لواحقین کے چہرے مرجھائے ہوئے تھے۔ شاید وہ رات بھر سوئے نہیں تھے۔ اس وارڈ میں باہر سے اندر ایمرجنسی تک، جن سے بھی بات ہوئی، سبھی نے دبی زبان میں یہاں ہونے والی سنگین لاپروائی کا ذکر کیا۔ مرنے والوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ بتائی جا رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسپتال میں آکسیجن گیس ختم ہو گئی اور اسپتال انتظامیہ نے یہ بات جانتے ہوئے بھی اضافی آکسیجن کا کوئی انتظام نہیں کیا۔ موت کے اعداد و شمار 60 بتائے جا رہے ہیں۔ ایک معمر خاتون نے اس دوران بتایا کہ ویسے تو روز یہاں 10، 20 بچے مرتے ہیں، لیکن جمعہ کو تو ایک کے اوپر ایک لاش پڑی تھی۔ خاتون کے ساتھ کھڑے لوگوں نے دبی آواز میں بتایا کہ درجنوں بچے مر گئے کل، کوئی پوچھنے والا نہیں جبکہ اسپتال انتظامیہ بچوں کی اموات کی وجہ آکسیجن کی کمی نہیں بتا رہی ہے۔ ریاست کے وزیر صحت سدھارتھ ناتھ سنگھ نے میڈیا میں آنے والی اس خبر کو براہ راست طور پر گمراہ کن بتایا ہے۔ جبکہ میڈیا کے پاس آکسیجن سپلائی کرنے والی کمپنی کے بی آر ڈی میڈیکل کالج کے پرنسپل کو لکھا گیا وہ خط بھی ہے جس میں بقایاجات ادا کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ کمپنی نے بقایاجات کی ادائیگی نہ ہونے کے سبب آکسیجن کی فراہمی کے لیے معذوری ظاہر کی تھی۔