امریکا میں نسل پرستی بڑھ گئی‘ وائٹ ہاؤس ٹرمپ کے دفاع میں مصروف

192
رچمنڈ: امریکی ریاست ورجینیا کے شہر شارلٹس وِل میں سفید فام نسل پرستوں اور ان کے مخالفین کے درمیان اتوار کے روز ہونے والی جھڑپوں کے مناظر

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ریاست ورجینیا کے شہر شارلٹس وِل میں جان لیوا پرتشدد واقعات ایسے وقت میں شروع ہوئے ہیں جب انتہائی دائیں بازو کی تنظیمیں امریکا میں کافی نمایاں طور پر اُبھر کر سامنے آرہی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ایسے گروہوں کی سرگرمیوں کو ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی سے تقویت ملی ہے۔ یہ گروہ بائیں بازو کی سوچ اور اعتدال پسند خیالات کو رد کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ سوشل میڈیا بھی ایسے گروہوں کو بڑھنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں شہری حقوق کے لیے کام کرنے والے معروف ادارے سدرن پاورٹی لا کے مطابق وہ ایسے 1600 شدت پسند گروہوں پر نظر رکھے ہوئے ہے ۔ مگر ایسے گروہ کتنے مقبول ہیں اور وہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ مندرجہ ذیل سفید فام نسل پرست گروہ امریکا میں کافی متحرک ہیں۔ دی آلٹرنٹیو رائٹ یا آلٹ رائٹ کے نام سے مقبول اشتعال انگیزی پھیلانے والے یہ افراد ایک گروہ کی شکل میں سامنے آئے ہیں جنہیں سیاسی لحاظ سے درست زبان کے استعمال سے نفرت ہے اور صدر ٹرمپ انہیں محبوب ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ متعصب سفید فام قوم پرست ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اس گروہ کی حالیہ مقبولیت میں اضافے کی وجہ 2016ئمیں امریکی صدارتی انتخابات کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تعصبانہ جذبات کا اظہار ہے ۔ جہاں تک ڈونلڈ ٹرمپ کا تعلق ہے انہوں نے 2016ء میں اس گروہ کے خیالات سے عدم اتفاق کا اظہار کیا۔ آلٹ رائٹ کو میڈیا میں اُس وقت مقبولیت حاصل ہونا شروع ہوئی جب ڈونلڈ ٹرمپ نے جولائی 2016ء میں ری پبلکن پارٹی کے نامزد امیدوار کی حیثیت سے حریف ہیلری کلنٹن کی تصویر داؤدی ستارے سے مشابہ ایک چھ کونے والے ستارے کے ہمراہ ٹویٹ کی اور ساتھ یہ لکھا کہ اب تک کی سب سے زیادہ کرپٹ امیدوار۔ رچرڈ برٹرنڈ سپینسر جنہوں نے آلٹرنیٹو رائٹ اصطلاح کا استعمال شروع کیا تھا کہتے ہیں کہ اس گروہ کا مقصد سفید فام افراد کی پہچان اور روایتی مغربی معاشرے کی بقاہے۔ آزادی، آزادیِ اظہار اور دوسروں کی دل آزاری کرنے کا حق حاصل ہونا ان کا نصب العین ہے۔ ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ افراد نسل پرست ہیں، عورتوں کو کم تر سمجھتے ہیں اور یہودیت مخالف ہیں۔ یہ مومنٹ زیادہ تر تو آن لائن ہے اور اس کے ممبر باقاعدہ کسی ادارے کا حصہ نہیں اس لیے تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ امریکا کا سب سے معروف سفید فام نسل پرست گروہ کے کے کے جنوبی ریاستوں کے سابق فوجیوں نے 1865ء میں امریکی خانہ جنگی کے بعد قائم کیا تھا۔ اس گروہ نے پہلے جنوبی حصوں میں زور پکڑا مگر 1900ء کے اوائل میں ملک بھر میں پھیل گیا۔ اس گروہ کے مختلف حصے سیاہ فام امریکیوں، یہودیوں اور مہاجرین کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہیں اس کے علاوہ پچھلے کچھ عرصے سے ہم جنس پسند افراد بھی اس گروہ کا نشانہ بن گئے ہیں۔ اس گروہ کا مقصد ہے کہ ایسے سب لوگوں کو جن کے خلاف یہ تعصب رکھتے ہیں انہیں مساوی حقوق حاصل نہ ہوں۔ تاریخی طور پر اس گروہ کے ممبران ایسے لباس پہنا کرتے تھے جن سے اِن کے چہرے چھپ جاتے تھے اور وہ ان کپڑوں میں وہ ایسے لوگوں کی جانیں لے لیتے تھے جو جنوبی ریاستوں میں سفید فام قوم پرستی پر اعتراض کرتے تھے ۔ اس گروہ کے کچھ دھڑے اپنے آپ کو سفید فام محب وطن عیسائی ادارے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ یہ گروہ ہر امریکی ریاست میں موجود ہے اور کچھ اندازوں کے مطابق ان کی تعداد 5 سے 8 ہزار کے درمیان ہے ۔ کو کلکس کلین سے منسلک درجنوں گروہ ہیں جن میں کانفیڈرٹ وائٹ نائٹس اور ٹریڈشنل امیرکن نائٹس شامل ہیں۔ نیو نازی کی اصطلاح ایسے گروہوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو یہودیت مخالف خیالات رکھتے ہیں اور انہیں ایڈولف ہٹلر اور نازی جرمنی سے محبت ہے ۔ ایسے گروہوں کے خیالات امریکا میں پہلی ترمیم کے تحت محفوظ ہیں۔ امریکا میں متعدد نیو نازی ادارے ہیں جن میں امیرکن نازی پارٹی اور نیشنل سوشلسٹ موومنٹ شامل ہے ۔ ان سب میں نمایاں نیشنل الائنس ہے جس کا ایک دھڑ یونائیٹ دا رائٹ ہے اور اسی گروہ نے 12 اگست 2017ء کو مارچ کا انعقاد کیا جس میں ایک عورت ہلاک اور درجنوں افراد زخمی ہوئے تھے۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ریاست ورجینیا میں نسل پرستوں کی ریلی میں ہونے والے تشدد پر اُن کے ردعمل پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تاہم وائٹ ہاؤس نے صدر کا دفاع کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر نے سفید نسل پرستوں کے بارے میں بھی بات کی گئی ہے ۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نسل پرستوں کی کھل کر تنقید کرنے کی بجائے میں ریلی میں ہرطرف سے تشددکی مذمت کی ہے۔ واضح رہے کہ سفید فام نسل پرستوں کی ریلی کے موقع پر شہر میں تشدد اور ہنگامہ آرائی کے دوران ایک خاتون ہلاک اور 19 دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے ۔ شہر میں دائیں بازو کو متحد کرنے کے لیے یونائیٹ دی رائٹ کے نام سے ایک مارچ کا اہتمام کیا گیا تھا جس کا مقصد جنرل رابرٹ ای لی کے ایک مجسمے کو ہٹانے کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔ جنرل رابرٹ لی امریکی خانہ جنگی کے دوران غلامی کی حمایت کرنے والی تنظیم کے رہنما تھے۔ علاوہ ازیں امریکا میں سفید فام نسل پرستوں اور اُن کے مخالفین کی ریلیوں میں 3 افراد کے مارے جانے کی اطلاعات ملی ہیں۔ شارلٹ وِل نامی شہر میں ہونے والی ان جھڑپوں میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ہفتے کے روز سفید فام قوم پرستوں اور ان کے مخالفین کے جلوس کے شرکا کے درمیان جھڑپوں ہوئیں۔ جس میں 3 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔