لکھنؤ (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کی ریاست اترپردیش کے شہر گورکھ پور کے ایک اسپتال میں آکسیجن کی کمی سے مزید 25 بچے ہلاک ہوگئے ہیں جس کے بعد گزشتہ ایک ہفتے میں اس اسپتال میں مرنے والے بچوں کی تعداد 85 ہوگئی ہے۔ بھارتی میڈیا کی اطلاع کے مطابق گزشتہ جمعرات اور جمعہ کو آکسیجن کی عدم دستیابی کی وجہ سے 30 بچوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ جس کا سبب یہ بتایا جا رہا ہے کہ بابا رگھوداس میڈیکل کالج کے اسپتال کو آکسیجن مہیا کرنے والی کمپنی کا بل ادا نہیں کیا گیا تھا جس کے بعد اس نے گیس مہیا نہیں کی تھی اور نوزائیدہ اور کم سن بچے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔حکام نے ایک ہی اسپتال میں اتنی زیادہ تعداد میں بچوں کی ہلاکتوں اور آکسیجن کی فراہمی میں تعطل کی تحقیقات شروع کردی ہے لیکن انہوں نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ محض آکسیجن کی کمی کی وجہ سے یہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ کالج اسپتال کے نئے پرنسپل پی کے سنگھ نے پیر کی شب ایک بیان میں ہفتے کے روز مزید 12 بچوں اور اتوار کو 13 بچوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے ۔اس سے پہلے گزشتہ پیر کے بعد 5 روز میں 60 بچوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی اور اس کے بعد پی کے سنگھ کے پیش رو پرنسپل کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیا ناتھ نے اسپتال میں بچوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ جس کسی اہلکار کی بھی اس معاملے میں نا اہلی ثابت ہوئی،اس کو کڑی سزا دی جائے گی۔ واضح رہے کہ یوگی وزیراعظم نریندر مودی کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔وہ خود ایک شدت پسند ہندو ہیں اور وہ گورکھ پور ہی سے اترپردیش اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے ۔