مہاجرین کو روکنے کیلیے آسٹریا نے سرحد پرفوج بڑھا دی

284
روم: تارکین وطن کو روکنے کے لیے آسٹریا اور اٹلی کی سرحد پر قائم برینر گزرگاہ پر سیکورٹی اہل کار مستعد کھڑے ہیں

روم (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریا نے پناہ کے متلاشیوں کا داخلہ روکنے کے لیے اٹلی سے ملحق اپنی سرحد پر مزید فوج تعینات کر دی ہے۔ اطالوی خبررساں ادارے اے این ایس اے کی رپورٹ کے مطابق آسٹریائی حکومت نے صوبہ ٹرول سے ملحق اطالوی سرحد پر واقع گزرگاہ برینر پر مزید 70 فوجی اہل کار تعینات کردیے ہیں، جو مقامی پولیس کے ساتھ تعاون کریں گے۔ آسٹریا کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ مزید فوجیوں کی تعیناتی کا مقصد سرحد پر آمدورفت، خاص طور پر مال گاڑیوں، ٹرکوں اور مسافر بسوں کی نگرانی کرنا ہے۔ واضح رہے کہ آسٹریا اس سے قبل تارکین وطن کی آمد کو روکنے کے لیے برینر کی گزرگاہ کو بند بھی کرچکا ہے۔ چند برسوں سے تارکین وطن مال گاڑیوں اور ٹرکوں کے ذریعے آسٹریا میں غیر قانونی داخلے کی کوششیں کر رہے ہیں اور اس میں تیزی آتی جا رہی ہیں۔ اُدھر ہسپانوی بحریہ نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بحیرہ روم میں 600 سے زائد مہاجرین کو ڈوبنے سے بچانے کا دعویٰ کیا ہے۔ جمعرات کو جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ مہاجرین مراکش سے بحیرہ روم کے راستے یورپ تک پہنچنے کی کوششوں میں تھے۔ جمعرات کی صبح 16 جبکہ بدھ کو 600 کو بچایا گیا۔ رواں برس اب تک 9 ہزار تارکین وطن سیاسی پناہ کے لیے اسپین پہنچ چکے ہیں۔ دوسری جانب آسٹریلیا کی اعلیٰ ترین عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ غیر قانونی انداز میں آسٹریلیا پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کو پاپوا نیو گنی کے جزیرے پر حراست میں رکھنے کی پالیسی جائز ہے۔ واضح رہے کہ پاپوا نیو گنی کی عدالت عظمی آسٹریلوی حدود سے باہر قائم ایسے حراستی مراکز کو چند ہفتے قبل غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔ تاہم تازہ فیصلے میں ایک آسٹریلوی عدالت نے کہا ہے کہ کینبرا حکومت کسی اور ملک کے داخلی قوانین پر عمل آمد کی پابند نہیں اور اسی لیے غیر قانونی طور پر آسٹریلیا پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی حراست جائز ہے۔