دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام میں بشارالاسد کی فوج نے گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران مشرقی غوطہ کے مختلف علاقوں پر شدید بم باری کی، جس کے بعد مشرقی غوطہ میں روس اور مزاحمتی تنظیموں کے درمیان جنگ بندی معاہدہ نفاذ سے قبل ہی خطرے میں پڑگیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق جمعہ کی شب 9 بجے سے مشرقی غوطہ میں روس کی ضمانت سے اسدی فوج اور شامی مزاحمت کاروں کے درمیان جنگ بندی کا نفاذ کیا جانا تھا، تاہم اس معاہدے کا اطلاق ہونے کے وقت سے اسدی فوج شدید میزائل اور گولہ باری کر رہی ہے۔ اسدی فوج نے جوبر، عین ترما، دوما، زملکا، حموریہ، سقبا اور کفربطنا میں کئی مقامات کو زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائلوں اور گولوں سے نشانہ بنایا۔
ہفتے کے روز جوبر کے وسطی علاقے میں توپ کے 5 گولے گرے، جن میں ایک زہریلی کلورین گیس سے بھرا ہوا تھا۔ اس کے نتیجے میں 4 افراد سانس کی تکلیف کا شکار ہوئے۔ گولہ باری کے باعث جوبر کے علاقے کے اطراف میں فیلق الرحمن تنظیم کی اسدی فوج اور اس کے حلیف ملیشیاؤں کے ساتھ جھڑپیں جاری رہیں، جب کہ مشرقی غوطہ میں ہفتے کے روز اسدی فوج کی گولہ باری سے ایک شیرخوار بچے اور 2 خواتین سمیت 5 شہری شہید ہوگئے۔ واضح رہے کہ روسی وزارت دفاع نے اعلان کیا تھا کہ مشرقی غوطہ میں فیلق الرحمن کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت جوبر اور مشرقی غوطہ میں جنگ بندی کا اطلاق ہوگا۔
معاہدے میں مشرقی غوطہ کے علاقوں کا محاصرہ ختم کیے جانے پر بھی اتفاق رائے ہوا۔ دوسری جانب کرد ملیشیا پی وائی ڈی کے شمالی حلب میں الباب شہر پر میزائل حملے کے نتیجے میں 8 شہری شہید ہو گئے۔ پی وائی ڈی نے حلب کے شمال مشرقی شہر الباب سے منسلک ایک گاؤں پر گراڈ میزائل داغے۔ اس حملے میں کئی شہری زخمی بھی ہوئے، جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ادھر شمال مغرب میں بشارالاسد کے زیر انتظام ساحلی شہر لاذقیہ میں ایک کار بم دھماکے کے نتیجے میں 2 شہری زخمی ہوگئے۔ اسد انتظامیہ کے مطابق بم دھماکے کے ذمے داروں کا تعین نہیں ہوسکا۔