جرمنی سے امریکی جوہری ہتھیار ہٹادیں گے‘ سیاسی رہنما

208
برلن: جرمن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مارٹن شْلس انتخابی مہم کے دوران خطاب کرر ہے ہیں

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے حریف امیدوار اور اعتدال پسند بائیں بازو کی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مارٹن شلس نے کہا ہے کہ اگر وہ چانسلر بن گئے تو وہ جرمن سر زمین پر موجود امریکی جوہری ہتھیار ہٹا دیں گے۔ جرمنی کے جنوب مغربی شہر ٹرئر میں منگل کے روز ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایس پی ڈی کے سربراہ مارٹن شلس کا کہنا تھاکہ وفاقی جمہوریہ جرمنی کے چانسلر کے طور پر میں جرمنی میں موجود جوہری ہتھیاروں کو ہٹائے جانے کی کوشش کروں گا۔ رپورٹس کے مطابق کولون کے جنوب میں واقع بوئشیل کی ملٹری بیس پر امریکا نے گزشتہ کئی دہائیوں سے 20 کے قریب جوہری ہتھیار اسٹور کیے ہوئے ہیں۔



جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق تاہم اس بات کی تصدیق جرمن وزارت دفاع کی جانب سے کبھی نہیں کی گئی۔ شلس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا کہ وہ ’اسلحہ کے چکر کو‘ بڑھاوا دے رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے معاملے پر پیدا ہونے والے تنازع سے یہ بات پہلے سے بھی زیادہ واضح ہو گئی ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو فوری طور پر روکا جائے اور جن کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں انہیں ان کی مقدار میں کمی کی ترغیب دی جائے۔ آیندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات میں چانسلر کے عہدے کے لیے انجیلا مرکل کے حریف امیدوار مارٹن شلس کے مطابق مرکل جرمن فوج کو جدید بنانے کے لیے 30 ارب یورو خرچ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں اور اس کا مقصد نیٹو کے اس ہدف پر پورا اترنا ہے، جو دفاعی بجٹ پر مجموعی قومی پیداوار کا 2 فیصد خرچ کرنے سے متعلق ہے۔



ٹرمپ مسلسل یہ الزام عائد کرتے رہتے ہیں کہ نیٹو پارٹنرز اس دفاعی اتحاد کے لیے اپنا حصہ ادا نہیں کر رہے۔ تازہ انتخابی جائزوں کے مطابق مرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کو 38 فیصد ووٹ ملنے کی توقع ہے، جب کہ ان کی قریب ترین حریف جماعت ایس پی ڈی کو 24 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے۔ جرمنی کی یہ دونوں بڑی جماعتیں جو اس وقت ایک بڑے اتحاد کو حصہ ہیں، انہیں پارلیمانی اکثریت حاصل کرنے کے لیے ممکنہ طور پر الگ الگ اتحاد بنانے پڑیں گے۔