بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراقی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے صوبہ نینویٰ میں داعش کے آخری گڑھ تلعفر شہر کے مرکز پر قبضہ کرلیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق عراقی فوج نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوج نے داعش کے زیر قبضہ تلعفر ضلع کے مرکز پر قبضہ کرلیاہے اور مکمل شہر کو داعش سے چھڑانے کے لیے پیش قدمی جاری ہے۔ بیان کے مطابق فوج نے شہر کی مشرقی اور جنوبی سمت میں علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہر کی فضا میں امریکی اتحادی افواج کے طیارے اور مقامی فوج کے ہیلی کاپٹر پرواز کر رہے ہیں، جب کہ زمین پر سیکورٹی اہل کار اور حکومت نواز جنگجو پیش قدمی کر رہے ہیں۔
ادھر امریکی فوج کے کرنل رائن ڈیلن کا بھی کہنا ہے کہ فوج نے اب تک 250 مربع کلو میٹر کے علاقے کو داعش سے چھڑا لیا ہے اور جنگجوؤں کو مسلسل پسپائی کا سامنا ہے۔ شامی سرحد کی جانب جانے والی شاہراہ پر واقع اس شہر کی بازیابی کا فوجی آپریشن اتوار ک روز شروع کیا گیا تھا۔ عراقی فوج کے ایک افسر پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ موصل جیسی لڑائی کا تلعفر میں امکان کم ہے، کیوں کہ جنگجوؤں کی قوت اور ہمت پہلے موصل میں توڑی جا چکی ہے۔ ادھر عراق میں اقوام متحدہ کے مشن کاکہنا ہے کہ لڑائی کے آغاز کے بعد تلعفر سے 40 ہزار سے زیادہ شہری بے گھر ہوگئے ہیں اور اس کے سنگین مضمرات ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بے گھر ہونے والے خاندانوں کو 10 سے 20 گھنٹے مقررہ جگہوں تک پہنچنے میں لگ رہے ہیں، اور اس وقت تک وہ نڈھال اور پانی کی کمی کا شکار ہوچکے ہوتے ہیں۔ ان شہریوں کی آمد کے بعد سے بے گھر افراد کے لیے خوراک اور پانی کی قلت پید ا ہورہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تنازع کے وقت شہریوں کی زندگیوں کو بچانے سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں ہوسکتی ہے۔