امریکا میں بڑھتے نسلی امتیاز پر اقوامِ متحدہ کو تشویش

167
فینکس: امریکی ریاست ایریزونا میں صدر ٹرمپ کی آمد کے موقع پر نسل پرستی کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے‘ پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گیس پھینک رہی ہے 

نیو یارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ نے امریکا میں نسلی امتیاز کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عالمی ادارے کی کمیٹی برائے انسداد نسلی امتیاز (سی ای آر ڈی) نے ورجینیا میں سفید فام باشندوں اور نیو نازیوں کی ہنگامہ آرائی کے بعد واشنگٹن حکومت کے خلاف شکایت باقاعدہ طور پر درج کر لی ہے۔ اس دوران امریکا کی جانب سے انسداد نسل پرستی کنونشن پر عمل کا جائزہ لیا جائے گا۔ امریی حکومت نے 1994ء میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس کمیٹی نے واشنگٹن حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاہدے کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی طرف سے ملک کی 36 ریاستوں میں متوقع اسلام مخالف مظاہرے منسوخ کر دیے گئے۔مسلمان مخالفت کی وجہ سے پہچانے جانے والے اور جون میں شریعت مخالف مارچ کا اہتمام کرنے والے ٹرمپ حامیوں کے تشکیل کردہ ایکٹ فار امریکا گروپ کے 9 ستمبر کو 36 ریاستوں میں متوقع مظاہروں کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔



وائٹ ہاوس کے چیف منصوبہ ساز اسٹیو بینن کے خبر رساں ویب سائٹ بریٹبرٹ سے جاری کردہ بیان میں منسوخی کے فیصلے کی وجہ امریکا اور یورپ میں پیش آنے والے حالیہ تشدد کے واقعات کو دکھایا گیا ہے۔ تاہم مسلمان سول سوسائٹی امریکن۔ اسلام ریلیشن کونسل کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہروں کی منسوخی سفید فام برتری اور اسلام فوبیا کے خلاف ایک فتح ہے۔ واضح رہے کہ ریاست ورجینیا کے شہر شارلٹس وِل کے بعد 19 اگست کو بوسٹن میں ایک بڑے جلوس کا ارادہ رکھنے والے انتہائی دائیں بازو کے گروپ صرف 100 کے قریب مظاہرین اکٹھے کر سکے تھے جب کہ اسی دن اس گروپ کے خلاف مظاہرین کی تعداد 40 ہزار کے قریب پہنچ گئی تھی۔