ولادیمیر پیوٹن اور بنیامین نیتن یاہو کی شام کے بحران پر گفتگو

237
ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ گفتگو کر رہے ہیں

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیل کے وزیراعظم نے گزشتہ روز روسی صدر پیوٹن کے ساتھ بحیرہ اسود کے کنارے پر واقع شہر سوچی میں ملاقات کی۔ جس میں نیتن یاہو نے پیوٹن پر واضح کیا کہ شام کے اندر بڑھتا ایرانی کردار مشرقِ وسطیٰ اور دنیا کے لیے خطرناک ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے روسی صدر کو بتایا کہ عالمی برادری کی مشترکہ حکمت عملی اور کوششوں سے دہشت گرد تنظیم داعش کا خاتمہ تو کیا جا رہا ہے لیکن اس کی جگہ پر اب ایران نے نمودار ہونا شروع کر دیا ہے،جو مشرق وسطیٰ کے علاوہ عالمی امن کے لیے بھی خطرے کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایرانی اثر رسوخ واضح طور پر یمن اور لبنان میں دیکھا جا سکتا ہے۔



نیتن یاہو نے بحیرہ اسود کے کنارے پر واقع روس کے اہم بندرگاہی و سیاحتی شہر سوچی میں صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ملاقات کے دوران ایران سے متعلق اپنے خدشات کا بھرپور اظہار کیا۔ جرمن خبر رساں ادارے کی ویب سائٹ پر جاری رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے ان خدشات کے اظہار میں یہ بھی کہا کہ اس بات کو ایک لمحے کے لیے بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کو تباہ و برباد کیے جانے کی دھمکیاں روزانہ کی بنیاد پر دی جاتی ہیں اور یہ کسی بھی طور پر تعمیری و مثبت عمل نہیں ہے۔ نیتن یاہو کے بقول ایران پہلے ہی عراق کو اپنی نگرانی میں لے چکا ہے۔ روسی صدر نے اس ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں کے سامنے اسرائیلی وزیراعظم کے ایران کے حوالے سے بیان کیے گئے خدشات و احساسات کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔