لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ شام کے داعش کے زیرتسلط شہر رقہ میں محصور ہزاروں عام شہریوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ غیرملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق رقہ میں داعش کے خلاف امریکا کی قیادت میں جاری فوجی آپریشن میں سیکڑوں عام شہری مارے جا چکے ہیں، جب کہ ہزاروں محصورین بمباری کے سائے میں ہیں۔ رقہ میں داعش کے خلاف لڑائی کے آخری مراحل میں وہاں پر موجود عام شہریوں کو لاحق خطرات غیرمعمولی طور پر بڑھ گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسدی فوج اور اس کی حامی روسی فوج بھی بلا تفریق رقہ پرعام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
رقہ سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ اسدی اور روسی افواج کلسٹر بموں اور بیرل بموں سے عام آبادی کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے ’رقہ کے شہری تمام اطراف سے آگ کے حصار میں ہیں‘ کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ داعش کے خلاف لڑائی کے دوران رقہ میں بے گناہ شہریوں کی بڑے پیمانے پرہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ رقہ میں ایک طرف داعش کے جنگجو ہیں اور دوسری طرف امریکا نواز ملیشیا شامی جمہوری فوج، امریکی، روسی اور اسدی افواج ہیں۔ ان کے درمیان میں عام شہری پھنس کر رہ گئے ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے تمام متحارب فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لڑائی کے دوران عام شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کریں۔ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والا اسلحہ استعمال نہ کریں۔ گنجان آباد مقامات کو نشانہ نہ بنائیں اور جنگ کے دوران بلا تفریق بمباری سے اجتناب کریں۔ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ داعش نے رقہ میں 2014ء کے بعد بڑے پیمانے پر بارودی سرنگیں بچھا رکھی ہیں۔ شہرکی شمالی سمت میں بچھائی گئی بارودی سرنگیں داعش کا دفاعی ہتھیار ہیں، مگر ان سرنگوں کی مدد سے داعش عام شہریوں کی ڈھال کے طور پراستعمال کررہی ہے۔ اس کے علاوہ داعش کے نشانہ باز شہر سے فرار ہونے والے شہریوں کو گھات لگا کر بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔