عراقی فوج نے تلعفر کے 16 محلے آزاد کرا لیے

431
بغداد: عراق کے شہر تلعفر کو داعش سے چھڑانے کی کارروائی میں شیعہ ملیشیا حشد شعبی کا ٹینک پیش قدمی کر رہا ہے‘ دھماکے کے نتیجے میں شعلے بلند ہو رہے ہیں

بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراقی فوج نے تلعفر کے ایک بڑے رقبے پر قبضہ کرلیا ہے۔ تلعفر آپریشن کے کمانڈر جنرل عبدالامیر یا ر اللہ نے اپنے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ عراقی فوج نے اس آپریشن کے آغاز سے اب تک ضلع تلعفر کے 28 علاقوں میں سے 16 کو دہشت گرد تنظیم داعش سے واپس لے لیاہے۔ تلعفر کے 26 ہزار 600 مربع کلو میٹر کے رقبے کے حامل ہونے کی یا ددہانی کرانے والے یار اللہ کا کہنا ہے کہ عراق فوج نے اس کے 16 ہزار 100 مربع کلو میٹر رقبے کو اپنے کنڑول میں لے لیا ہے۔ عراقی فوج جنگجوؤں کو پسپا کرتے ہوئے تلعفر کے مرکز تک پہنچ گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی سروس ( سی ٹی ایس ) کے یونٹ ہفتے کے روز شہر کے مرکزی حصے میں پہنچ گئے ہیں اور انہوں نے سلطنت عثمانیہ کے دور سے تعلق رکھنے والے قلعے اور بساتین کے علاقے پر قومی پرچم لہرا دیا ہے۔



انہوں نے بتایا ہے کہ سی ٹی ایس اور وفاقی پولیس کے یونٹوں نے شہر کے جنوب اور مغرب سے مرکز کی جانب دھاوا بولا تھا۔تلعفرکے شمال میں واقع نواحی علاقوں میں ابھی جھڑپیں جاری ہیں اور عراقی فوج داعش کے زیر قبضہ چند ایک ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کررہی ہیں۔ اس علاقے کو عراق میں داعش کے آخری مضبوط ٹھکانوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر موصل کو بازیاب کرانے کے کچھ ہی روز بعد عراقی فوج نے تلعفر سے داعش کو پسپا کرنے کے اپنے عسکری آپریشن کا آغاز کر دیا تھا۔ واضح رہے کہ تلعفر 2 لاکھ نفوس پر مشتمل شیعہ اکثریتی آبادی کا علاقہ ہے۔ بین الاقوامی اداروں کو مطابق اس علاقے کے خلاف سیکورٹی فورسز کی عسکری پش قدمی کے بعد ہزاروں افراد اس علاقے سے ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔