بکنگھم پیلس کے قریب گرفتارہونے والے شخص سے تفتیش

185
لندن: چاقو بردار شخص کی گرفتاری کے اگلے روز برطانوی ملکہ کی رہایش گاہ بکنگھم پیلس کے باہر پولیس تعینات کردی گئی ہے 

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ کی انسداد دہشت گردی پولیس بکنگھم پیلس کے قریب ایک بڑے چاقو کے ساتھ حراست میں لیے گئے شخص سے تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے۔ پولیس کے مطابق اس 26 سالہ شخص کی گاڑی میں ایک بڑے چاقو کی موجودگی میں اسے روکا گیا، تاہم اسے حراست میں لینے کی کوشش کے دوران 2 پولیس اہل کار زخمی ہوئے۔ واضح رہے کہ بکنگھم پیلیس برطانوی شاہی خاندان کی رہایش گاہ ہے۔ اس واقعے کے وقت شاہی خاندان کا کوئی فرد بکنگھم پیلیس میں موجود نہیں تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ آیا یہ واقعہ دہشت گردی کا تھا اور اس وقت پولیس اہل کار جائے وقوع پر موجود ہیں اور تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ پولیس اہل کاروں نے اس شخص کو بکنگھم پیلس کے باہر روکا اور اب اسے حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔



بکنگھم پیلس کی ایک ترجمان نے کہا ہے کہ سیکورٹی معاملات پر وہ اپنا ردعمل نہیں دے سکتی ہیں۔ ایک عینی شاہد نکول کیل نے بتایا کہ وہ پیدل گھر کی جانب جا رہی تھیں کہ پولیس کو بکنگھم پیلس کی جانب جاتے ہوئے دیکھا۔ انہوں نے بتایا کہ میں مال اور سینٹ جمیز پارک کی جانب جا رہی تھی، تب میں نے بڑی تعداد میں پولیس اہل کاروں کو تیزی سے محل کی جانب جاتے دیکھا۔ مال کے قریب پہنچنے پر ایک پولیس وین کے باہر مسلح اہل کاروں کو دیکھا اور جب محل کے مزید قریب پہنچے تو وہاں پر پولیس نے محاصرہ کر رکھا تھا اور ہمیں روک دیا گیا اور بتایا گیا ہے کہ ایک وہاں ایک حادثہ ہوا ہے۔ اس کے چند منٹ بعد پولیس نے کہا کہ علاقے کو چھوڑ دیں اور محل سے مزید دورچلیں جائیں۔ ایک اور عینی شاہد نیٹلی وڈ نے ٹویٹر پر بتایا کہ اب بھی پولیس اہل کاروں کو بکنگھم پیلس بلایا جا رہا ہے اور چیز لاک ڈاؤن ہے اور مسلح پولیس اہل کار پرسکون نظر آ رہے ہیں۔



خیال رہے کہ رواں برس جون میں لندن میں دہشت گرد حملوں میں 8 افراد ہلاک اور 48 زخمی ہوگئے تھے۔ ان حملوں میں لندن برج کے علاقے میں ایک سفید رنگ کی ویگن نے راہگیروں کو کچل دیا اور حملہ آوروں نے چاقوؤں سے وار کیے تھے۔ ان واقعات کے بعد لندن میں سیکورٹی کے انتظامات میں اضافہ کیا گیا تھا۔