ہیوسٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کی ریاست ٹیکساس کے شہر ہوسٹن میں سمندری طوفان ہاروی نے تباہی پھیر دی ہے، جس کے باعث ڈیموں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔امریکی ویدر سروس کے مطابق سمندر میں داخل ہونے کے بعد طوفان کچھ شدت اختیار کرے گا اور منگل کے روز دوبارہ ٹیکساس کے ساحلی علاقوں سے ٹکرائے گا۔ شدید بارش کے بعد امریکی فوج کی انجینئر کور نے اعلان کیا ہے کہ وہ علاقے میں موجود 2 ڈیموں سے پانی کا اخراج شروع کر رہی ہے، تاکہ ڈیموں کو ٹوٹنے سے بچایا جاسکے۔ انجینئر کور کے مطابق سیلاب کے خطرے سے بچنے کے لیے ڈیموں سے پانی کا اخراج آہستہ آہستہ کیا جائے گاجس کا سلسلہ پورا ہفتہ جاری رہے گا۔
امریکی حکام کے مطابق طوفان کے بعد شہر میں اب تک 30 انچ بارش ہوچکی ہے، جس کے باعث سڑکیں دریا کا منظر پیش کر رہی ہیں اور سیلاب میں پھنسے ہوئے شہری کشتیوں کی مدد سے محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ماہرین کا اندازہ ہے کہ طوفان کی وجہ سے ایک ہفتے میں اتنی بارش ہوگی، جتنی ایک سال میں متوقع ہوتی ہے۔ گزشتہ 50 برس کے دوران ٹیکساس کو نشانہ بنانے والے اس سب سے طاقت ور سمندری طوفان سے اب تک 5 لوگ ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ طوفان کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید دشواری پیش آرہی ہے اور انتظامیہ کے پاس سہولیات میں کمی وجہ سے شہریوں کو اپنی مدد آپ کے تحت کام کرنا پڑ رہا ہے۔ امریکا کے چوتھے بڑے شہر ہوسٹن کی آبادی تقریباً 66 لاکھ ہے، اور طوفان کی نتیجے میں ہونے والی بارش کے بعد اس شہر اور اس کے قرب و جوار سے اب تک ہزاروں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاچکا ہے۔
امریکی نیشنل ویدر سروس کے مطابق اس نوعیت کا طوفان اس سے پہلے کبھی نہیں آیا تھا اور علاقے میں سیلاب کے باعث ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔شہر کے بیشتر اسکولوں اور دفاتر کو بند کر دیا گیا ہے اور ہزاروں گھروں میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی ہے۔ ٹیکساس کے جنوب مشرق سے گزرنے والے طوفان کی وجہ سے دریاؤں میں بڑھتی ہوئی طغیانی کا رخ ہوسٹن کی جانب ہے۔ شہر کے میئر سلوسٹر ٹرنر نے رہایشیوں کو پیغام دیا ہے کہ سڑکوں پر ابھی نہ نکلیں اور یہ نہ سمجھیں کہ طوفان ختم ہو گیا ہے۔ ہیوسٹن کی طرف جانے اور وہاں سے آنے والی تمام بڑی ہائی ویز بھی دریاؤں کا منظر پیش کر رہی ہیں۔
سیلاب کے خدشے کے پیش نظر ہیوسٹن سے 55 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع فورڈ بینڈ کاؤنٹی کے 50 ہزار سے زائد رہایشیوں کو علاقے سے انخلا کا حکم دے دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کاؤنٹی کے بیشتر علاقے نزدیک بہنے والے دریائے برازوس میں آنے والی طغیانی کے باعث زیر آب آچکے ہیں، جس میں پانی کی سطح ریکارڈ 59 فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ دریا میں پانی کی یہ سطح سیلاب کی سطح سے بھی 14 فٹ بلند ہے۔ برازوس کاؤنٹی کے جج رابرٹ ہربرٹ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ علاقے میں گزشتہ 800 سال میں اتنی بارش نہیں ہوئی۔ طوفان سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کے لیے نیشنل گارڈز کے 3 ہزار اہل کاروں کے علاوہ پولیس، فائر ڈپارٹمنٹ اور محکمہ صحت کے ہزاروں اہل کار علاقے میں مصروف ہیں، جو ہیلی کاپٹروں، کشتیوں اور دیگر ذرائع سے پانی میں پھنسے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔
ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے کہا ہے کہ وہ آج پیر کے روز وفاقی حکومت سے نیشنل گارڈز کے مزید ایک ہزار اہل کارہیوسٹن بھیجنے کی درخواست کریں گے۔ گورنر ایبٹ ٹیکساس کی 25 فیصد کاؤنٹیز کو آفت زدہ قرار دے چکے ہیں، جس کے باعث وہاں امدادی کارروائیاں تیز کرنے اور ان کے لیے وسائل مہیا کرنے میں مدد ملے گی۔ ہاروی طوفان سے ہونے والی تباہی اور نقصانات کا تعین ابھی باقی ہے، تاہم خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے انشورنس ماہرین نے اپنے اندازے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طوفان کے نتیجے میں ہونے والا مالی نقصان 2005ء میں آنے والے طوفان کیٹرینا جتنا ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ امریکی ریاست لوزیانا اور مسی سپی میں آنے والے طوفان کیٹرینا سے 15 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
امریکی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ گو کہ خلیج میکسیکو میں جنم لینے والے ہاروی کا زور ٹوٹ چکا ہے، لیکن اس کے تحت طوفانی ہواؤں اور بارش کا سلسلہ مزید کئی روز تک جاری رہے گا۔ حکام کے مطابق ہیوسٹن اور اس کے گرد و نواح میں مزید 10 انچ تک بارش پڑنے کا امکان ہے، جس سے شہر کی صورتِ حال مزید خراب ہوسکتی ہے۔ طوفان کے باعث ٹیکساس کی ساحلی پٹی سے 150 کلومیٹر دور تک کے علاقوں میں طوفانی بارش ہورہی ہے، جس کے باعث دریاؤں میں شدید طغیانی ہے۔ نیشنل ویدر سروس کے مطابق طوفان ہاروی کا مرکز آہستہ آہستہ جنوب مشرق کی طرف سفر کر رہا ہے اور امکان ہے کہ وہ پیر کی شام تک دوبارہ خلیج میکسیکو پہنچ جائے گا۔