مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی پارلیمان کے 2 شدت پسند ارکان کی معیت میں درجنوں یہودی شرپسندوں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ڈیڑھ سال پابندی کے بعد منگل کے روز پہلی بار صہیونی ارکان پارلیمان دوبارہ قبلہ اول میں داخل ہوئے اور تلمودی تعلیمات کی روشنی میں مذہبی رسومات اداکرکے مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ یہودی شرپسندوں کی قیادت کرنے والے ارکان پارلیمان یہودا گلیک اور شولی معلم تھے۔ یہودا گلیک کی معیت میں 25 اور شولی معلم کے ساتھ 21 صہیونی مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔ان 45 صہیونی شرپسندوں نے اشتعال انگیز حرکات کیں اور انہیں مزعومہ ہیکل سلیمانی کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی۔ اس موقع پر اسرائیلی پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی، جس نے یہودیوں کو قبلہ اول پر دھاووں کے لیے فول پروف سیکورٹی مہیا کی۔
اسرائیلی پولیس مسجد اقصیٰ کے محافظوں کو مراکشی دروازے سے دور کردیا تھا۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے صہیونی وزرا اور ارکان پارلیمان کو قبلہ اول میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے نئے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ حماس نے مطالبہ کیا ہے کہ قبلہ اول کی توہین اور بے حرمتی کے اسرائیلی فیصلے پر عمل رکوایا جائے۔ حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے ایک بیان میں کہا کہ قبلہ اول کے دفاع میں پوری فلسطینی قوم کو یک جان ہو کر صہیونیوں کی یلغار کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم اور حماس دفاع قبلہ اول میں ہرطرح کی قربانی دینے کو تیار ہے۔ فوزی برہوم نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا وزرا اور ارکان پارلیمان کو قبلہ اول میں داخل ہونے کی اجازت دینا انتہائی خطرناک اقدام ہے۔