کابل (انٹرنیشنل ڈیسک) افغانستان میں امریکی فوج نے تازہ ڈرون حملہ کیا ہے، جس میں ایک ہی خاندان کے 20 افراد شہید ہوئے ہیں۔ یہ حملہ بدھ کے روز مشرقی صوبے لوگر کے دشت باری نامی گاؤں پر کی گیا۔ اس واقعے میں شہید ہونے والے اثر بچے ہیں، جب کہ دیگر 15 شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پل عالم کے رہنے والوں نے میڈیا کو بتایا کہ اس حملے میں 20 سے زیادہ عام لوگ بھی مارے گئے جن میں عورتیں اور بچے شامل ہیں۔ افغان عہدے داروں نے ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی، لیکن ان کا کہنا ہے کہ کم ازکم 10 شہریوں کو علاج معالجے کے لیے کابل منتقل کر دیا گیا ہے۔ امریکا نواز افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ طالبان مزاحمت کاروں کے خلاف کیا گیا، تاہم مقامی لوگوں نے تصدیق کی ہے کہ اس مقام پر کوئی طالبان مزاحمت کار موجود نہیں تھا۔ گویا کہ امریکی فوج نے محض شک کی بنیاد پر ایک رہایشی مکان پر بم باری کرکے اسے اجاڑ دیا۔
دوسری جانب شہریوں کی ہلاکت کے بعد امریکی فوج نے روایتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان میں جاری جنگ کے دوران حالیہ برسوں میں ہونے والی مجموعی ہلاکتوں میں شہریوں کا تناسب 20 فیصد ہے، جن میں سے اکثر امریکی بم باری یا داعش کے حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ اکتوبر 2001ء ے افغانستان میں طالبان کے خلاف جاری اس امریکی جنگ میں ہزاروں افغان شہری مارے جا چکے ہیں۔ رواں سال بھی شہریوں کی ہلاکت یا زخمی ہونے کے حوالے سے بدترین قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سال کی پہلی ششماہی میں 1662 شہری شہید اور 3500 کے لگ بھگ زخمی ہوچکے ہیں۔