مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی مشقوں کا آغاز گزشتہ روز شروع ہوگیا۔ مشقوں میں لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے خلاف لڑائی کی تیاریاں کی جائیں گی۔ اسرائیلی فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ تقریباً 20 برس کے دوران یہ اپنی نوعیت کی سب سے بڑی مشقیں ہیں۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے ذرائع نے بتایا کہ حزب اللہ سے لڑائی کی صورت میں پیش آنے والی متوقع صورت حال کو ذہن میں رکھ کر ان مشقوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے کہ ایسی صورت میں صہیونی فوج کیسی کارروائیاں کرے گی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک اور فوجی ذریعے نے بتایا کہ مشقوں میں ہزاروں فوجی شریک ہوں گے جن میں ریزرو فوج کے اہلکار، لڑاکا بحری جہاز، جیٹ فائٹرز اور آبدوزیں بھی شامل ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج مشقوں کے دوران 2 فوجی فیلڈ اسپتال قائم کرنے کی مہارت کا بھی عملی مظاہرہ کریں گے۔
نیز بغیر ڈرائیور ٹرک اور پائلٹس فضائی فائر بریگیڈ استعمال کر کے امدادی آپریشن بھی انہی مشقوں کا حصہ ہیں۔ اسرائیل ان مشقوں کی تیاری ڈیڑھ سال پہلے سے کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ اس درجے کی مشقیں اس سے قبل اسرائیل نے 1998ء میں کی تھیں جب صہیونی فوج شام سے لڑائی کی صورت حال کا سامنا کرنے کی تیاریوں میں مصروف تھی۔ دوسری جانب سعودی عرب کے وزیر برائے خلیجی امور ثامر السبہان نے لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی مذمت کرتے ہوئے اس کو شیطان کی جماعت قرار دیا ہے اور اس کے جرائم کے مضمرات کے بارے میں خبردار کیا ہے ۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ شیطان کی یہ جماعت ہمارے ملک میں جن جرائم کا ارتکاب کررہی ہے ،ان کے یقینی طور پر لبنان کے لیے سنگین مضمرات ہوں گے۔
انہوں نے لبنانی عوام پر بھی زور دیا ہے کہ وہ حزب اللہ ملیشیا کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ لبنانی عوام کو اب اس میں سے انتخاب کرنا ہوگا کہ وہ اس جماعت کے ساتھ ہیں یا اس کے خلاف ہیں۔عربوں کا خون بہت قیمتی ہے۔