برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی کی ایک عدالت نے 22 سالہ افغان پناہ گزین نوجوان پر یورپی یونین کے عہدیدار کی بیٹی کی مبینہ عصمت ریزی کے بعد قتل کا الزام عاید کیا ہے ۔ عرب ٹی وی کے مطابق جرمن عدالت کی طرف سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی پناہ کے لیے آنے والا ایک 22 سالہ افغانی نوجوان حسین کافاری یورپی یونین کے ایک عہدیدار کی جواں سال بیٹی کی آبرو ریزی کے بعد قتل میں ملوث ہے ۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ برس اکتوبر میں جرمنی کے شہر فرایبورگ میں پیش آیا جب ایک افغان تارک وطن حسین کافاری نے 19 سالہ ماریا لاڈنبیرگر کا پیچھا کیا۔۔ مقامی وقت کے مطابق صبح 3 بجے افغان نوجوان نے ایک تقریب میں شرکت کے بعد واپس موٹر سائیکل پر آتے ہوئے ماریا لاڈنبیرگر کو روکا۔ اسے مبینہ طور پر عصمت دری کا نشانہ بنایا اس کے بعد اسے دریائے دریسام میں پھینک دیا۔
پولیس نے ڈی این اے کی مدد سے ملزم کی شناخت کی جس کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا۔ افغان پناہ گزین کی ہوس کا نشانہ بننے والی لڑکی ایک سماجی کارکن اور رضا کار تھی جو اس سے قبل مختلف ملکوں سے آئے مہاجرین کی مدد میں سرگرم رہ چکی ہے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ملزم جو ماضی میں عدالت میں پیشی کے موقع پر مکمل خاموش رہتا تھا، عدالت میں پیشی کے موقع پر بول پڑا۔ اس نے عدالت سے استدعا کی کہ اس کے موقف کو بھی سنا جائے ۔ جرمن اخبار ’بیلد‘ کے مطابق یہ واضح ہونے کے باجود ماریا کا قاتل افغانی باشندہ ہے عدالت اس کے عراقی باشندہ ہونے کے بعض شواہد کو بھی دیکھ رہی ہے ۔ ملزم نے عدالت میں اپنا بیان دیتے وقت اقبال جرم کیا مگر ساتھ ہی کہا کہ جب اس نے یہ جرم کیا اس وقت اس کی عمر 17 سال تھی۔ وہ 16 سال کی عمر میں جرمنی آیا تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ملزم کی عمر 22 سال ہے۔