روہنگیا مسلمانوں کے قتل میں اسرائیلی اسلحہ کا استعمال

438
ینگون ؍ ڈھاکا: میانمر کی فوج کے ہاتھوں قتل عام کے دوران جان بچا کر ہجرت کرنے والوں کے گھر جلا دیے گئے‘ دوسری تصویر میں ترک صدر کی اہلیہ روہنگیا مسلمانوں سے ملاقات کررہی ہیں‘ نیچے کی تصویر میں ترک امداد تقسیم کی جا رہی ہے

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے ا نکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست میانمر کی حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے لیے اسلحہ اور گولہ بارود مہیا کرتے ہوئے نہتے مسلمانوں کے قتل عام میں بالواسطہ طور پرملوث رہی ہے۔ عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے الزامات کا سامنا کرنے والے ملک میانمر کی حکومت کو اسرائیل نے مسلسل ہتھیاروں اور گولہ بارود کی سپلائی جاری رکھی۔ عالمی سطح پربین الاقوامی اداروں کی تنقید کے باوجود صہیونی فوج اور میانمر کے محکمہ دفاع کے درمیان دفاعی معاہدوں پرعمل جاری رہا ہے۔ عبرانی اخبار کے رپوٹر’جون براؤن‘ کی مرتب کردہ ’تشدد کے باوجود اسرائیل کا میانمر کو اسلحہ کی فراہمی کا سلسلہ جاری‘ کے عنوان سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پوری دنیا میں برما کی حکومت پر وہاں کی مسلمان اقلیت کے ساتھ غیرانسانی سلوک اور جنگی جرائم کے الزامات کے باوجود اسرائیل نے میانمر کی حکومت کو اسلحہ کی فراہمی جاری رکھی ہے۔



اخباری رپورٹ کے مطابق میانمر کی فوج کے جنرل مین اونگ ہیلنگ نے ستمبر 2015ء میں اسرائیل کا دورہ کیا اور صہیونی محکمہ دفاع کے ساتھ کئی معاہدے کیے جن میں مہلک ہتھیاروں کی خریداری بھی شامل تھی۔ اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماضی میں بھی اسرائیل برما کی فوجی آمرانہ حکومت کو وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار مہیا کرتا رہا ہے۔ واضح رہے کہ 25 اگست کے بعد میانمر کی حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کیا ہے جس میں اب تک سیکڑوں بے گناہ مسلمان شہید اور لاکھوں کی تعداد میں بے گھر ہوگئے ہیں۔انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے باعث امریکا اور اقوام متحدہ نے برما کی حکومت کو اسلحہ کی فراہمی پرپابندیاں عاید کررکھی ہیں مگر اس کے باوجود اسرائیل وہاں کی سفاک حکومت کو دھڑا دھڑ اسلحہ فراہم کررہا ہے ۔ یہ اسلحہ وہاں کے مظلوم مسلمانوں کے خلاف بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔