سیؤل (انٹرنیشنل ڈیسک) جنوبی کوریا نے ملک میں امریکی میزائل شکن نظام تھاڈ نصب کر دیا ہے۔ اس تنصیب کا مقصد شمالی کوریا کے کسی ممکنہ میزائل حملے کو روکنا ہے ۔ اس موقع پر اس میزائل سسٹم کی تنصیب کے مخالفین نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکا کی خواہش ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل شمالی کوریا کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرے جن میں تیل کی خرید و فروخت، ٹیکسٹائل کی برآمدات اور شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے افراد کو دیگر ممالک میں ملازمتیں فراہم کرنے پر پابندی کے علاوہ شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن کے اثاثوں کو منجمد کرنا اور اُن پر سفری پابندیاں شامل ہوں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق حالیہ کشیدگی کے دوران جنوبی کوریا نے جمعرات کے روز امریکی میزائل شکن نظام پر مشتمل مزید 4 لانچر نصب کر دیے ہیں۔ان 4 تھاڈ میزائل لانچرز کو ملک کے جنوبی حصے میں واقع ایک سابق گالف کے میدان میں نصب کیا گیا ہے۔
دوسری جانب میزائل نظام کی تنصیب کے خلاف تقریباً 8 ہزار شہریوں نے ملک میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ اس دوران جنوبی کوریائی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 38 مظاہرین زخمی بھی ہوئے ۔ یہ جھڑپیں سیونگجو نامی علاقے میں ہوئیں، جو اُس مقام کی طرف جاتا ہے جہاں امریکی تھاڈ میزائل نصب ہیں۔ اس سڑک پر سیکڑوں مظاہرین نے بدھ کی رات سے دھرنا دیا ہوا تھا۔ جنہیں ہٹانے کے لیے جنوبی کوریا پولیس کی کارروائی میں کم از کم 38 افراد زخمی ہوئے ۔ لوگوں کے پتھراؤ اور بوتلیں پھینکنے سے 6 پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کا بھی بتایا گیا ہے ۔ پولیس اور مظاہرین کی جھڑپوں میں کئی کاروں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دوسری جانب امریکا نے تھاڈ میزائل کے ساتھ کئی اضافی میزائل لانچرز کی تنصیب بھی شروع کر دی ہے۔