امریکی ملیشیا نے بھی دیرالزور آپریشن شروع کردیا

224
دمشق: امریکا نواز ملیشیا شامی جمہوری فوج کی کارروائی کے نتیجے میں رقہ شہر کی مساجد اور دیگر عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہوگئی ہیں

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) جنگ زدہ ملک شام میں امریکی حمایت یافتہ ملیشیا شامی جمہوری فوج نے مشرقی شہر دیرالزور میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف فوجی آپریشن شروع کر دیا ہے۔ شامی جمہوری فوج کی کونسل نے اپنے بیان میں آپریشن کا مقصد واضح کرتے ہوئے کہا کہ دیرالزور سے جنگجوؤں کو نکال باہر کرنا اولین مقصد ہے۔ دوسری جانب بشار الاسد کی فوج بھی اس علاقے کا قبضہ حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔ اس علاقے کے جنوب میں دہشت گردوں کو شکست دے کر اسدی فوج نے ایک بڑے تیل کے کنویں پر قبضہ حاصل کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ اسدی نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ داعش کے خلاف فوجی مہم کامیابی سے جاری ہے۔ شام میں امریکی اور روسی رابطہ کاری سے دیر الزور میں داعش کے خلاف فیصلہ کن معرکے کی عسکری تیاریاں جاری ہیں۔ بین الاقوامی اتحاد نے اعلان کیا ہے کہ ماسکو کی درخواست پر اس نے جاسوس طیاروں کے ذریعے داعش تنظیم کی بسوں کے اس قافلے کی نگرانی روک دی ہے،



جو عراقی سرحد کے نزدیک شام کے صحرا میں داعش جنگجوؤں اور ان کے اہل خانہ کو لے کر جا رہا ہے۔ اتحاد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نگرانی کو اس واسطے روکا گیا ہے، تا کہ تنظیم کو ہزیمت سے دوچار کرنے کی کوششوں میں کسی بھی تصادم سے اجتناب کو یقینی بنایا جا سکے۔ بین الاقوامی اتحاد کے آپریشنز ڈائریکٹر بریگیڈیر جنرل جون براگا کے مطابق اسد حکومت کی فوج شام کے مشرقی صحرا میں داعش کی 11 بسوں کے نزدیک سے بنا حملہ کیے گزر گئیں۔ براگا نے ایک مرتبہ پھر باور کرایا کہ ان بسوں کو عراقی سرحد کے نزدیک نہیں آنے دیا جائے گا۔ شامی مبصر برائے انسانی حقوق نے تصدیق کی ہے کہ شامی اراضی کا 70 فیصد حصہ اسد حکومت کی فوج اور شامی جمہوری فوج کے ہاتھ آ گیا ہے۔