جنیوا (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ نے یورپی یونین پر الزام لگایا ہے کہ اس نے لیبیا میں مہاجرین اور تارکین وطن کو درپیش مظالم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ عالمی ادارے نے یورپی یونین سے مہاجرین کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسین نے یورپی یونین کی جانب سے تارکین وطن اور مہاجرین کو روکنے کے لیے لیبیا اور دیگر افریقی ممالک کے ساتھ مل کر کیے جانے والے اقدامات اور اس کے نتیجے میں ان ممالک میں مہاجرین کو درپیش مظالم کو نظر انداز کرنے پر یورپی یونین پر شدید تنقید کی ہے۔ عالمی ادارے کے انسانی حقوق کے کمشنر نے لیبیا میں مہاجرین کو درپیش مصائب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہکچھ مہاجرین بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں، کچھ جبری مزدوری کے دوران تشدد کے ذریعے مار دیے جاتے ہیں اور کئی ویسے ہی قتل ہو رہے ہیں۔ رعد الحسین نے لیبیا کے حراستی مراکز میں قید ہزاروں مہاجرین اور تارکین وطن کی صورت حال بتاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ دیگر مظالم کے علاوہ کئی خواتین کو جنسی زیادتیوں کا سامنا بھی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ معمر قذافی کے زمانے میں بھی لیبیا میں انسانی حقوق کی صورت حال خراب تھی، لیکن اس کے بعد حالات بدترین ہو چکے ہیں۔ رواں برس یورپ پہنچنے والے زیادہ تر تارکین وطن لیبیا کے ساحلوں ہی سے سمندری راستے اختیار کرتے ہوئے اٹلی اور دیگر یورپی ممالک تک پہنچے ہیں۔ اسی تناظر میں اٹلی اور یورپی یونین نے انسانوں کے اسمگلروں اور مہاجرین کو روکنے کے لیے لیبیا کے ساحلی محافظوں کو تربیت اور مالی معاونت فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ لیبیا کے ساحلی محافظوں کے علاوہ ساحلی پٹی پر مسلح گروہ بھی تارکین وطن کو سمندری راستے اختیار کرنے سے روک رہے ہیں۔ سیکورٹی حکام اور مسلح گروہوں کے رکن ان تارکین وطن کو گرفتار کر کے حراستی مراکز میں قید کر دیتے ہیں۔ ایسے ہی اقدامات کی بدولت رواں برس موسم گرما کے دوران لیبیا سے اٹلی پہچنے والے تارکین وطن کی تعداد ڈرامائی طور پر ماضی کے مقابلے میں انتہائی کم رہ گئی تھی۔
ان حراستی مراکز میں قید تارکین وطن کی ’ابتر اور تباہ کن صورت حال‘ کے حوالے سے جمعہ کے روز ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی سربراہ نے بھی یورپی ممالک کی حکومتوں کو خط لکھا تھا۔ زید رعد الحسین نے بھی اس سماجی ادارے کے تحفظات کی تائید کرتے ہوئے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تلخ حقیقت سے منہ موڑنے کی بجائے صورت حال کا سامنا کرتے ہوئے مہاجرین کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔