دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام کے مشرقی صوبے دیرالزور میں روسی اور امریکی بم باری سے 50 سے زائد شہری شہید ہوگئے۔ پیر کے روز الجزیرہ، شامی مبصر برائے انسانی حقوق اور شامی نیٹ ورک کی رپورٹس کے مطابق بشارالاسد کی حلیف روسی فوج نے اتوار کے روز صوبہ دیرالزور کے مشرقی حصے میں دریائے فرات کے کنارے واقع قصبے بولیل کو نشانہ بنایا۔ ذرائع کے مطابق روسی طیاروں نے بولیل کی اس گزرگاہ پر بمباری کی جس سے شہری ایک کنارے سے دوسرے کنارے جاتے ہیں۔ فضائی حملے کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 34 شہری شہید ہوگئے۔ کئی لاشیں جل کر پھول گئیں، جس کے باعث ان کی شناخت ممکن نہیں۔ دوسری جانب امریکی اتحادی افواج نے دیرالزور میں عراقی سرحد سے متصل قصبے بوکمال میں داعش کی ایک جیل کو نشانہ بنایا۔
بمباری سے جیل میں قید 16 شہری شہید ہوگئے۔ ادھر دیرالزور میں اسدی فوج اپنی حلیف غیرملکی ملیشیاؤں کی مدد سے اور امریکا نواز ملیشیا شامی جمہوری فوج داعش کیخلاف الگ الگ کارروائی میں مصروف ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق اسدی فوج نے دیرالزور شہر کی جانب اور شامی جمہوری فوج نے صوبے کے شمال میں پیش قدمی کی ہے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسدی فوج لبنانی ملیشیا حزب اللہ اور روسی طیاروں کی مدد سے دیرالزور کے دیہات عیاش اور بغیلیہ میں داعش پر حملے کی تیاری کر رہی ہے، کیونکہ تنظیم نے بڑی تعداد میں بغیلیہ سے جنگجوؤں کو شمالی محاذ پر بھیج دیا ہے، جہاں شامی جمہوری فوج پیش قدمی کر رہی ہے۔