برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود ینکر نے یورپی یونین کی پارلیمان کے ارکان سے تفصیلی خطاب کیا ہے، جس میں انہوں نے اتحاد میں اصلاحات کے لیے تجاویز اور وسیع تر امور پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود ینکر نے کہا ہے کہ ترکی خود کو یورپی یونین سے دور کرتا جا رہا ہے اور وہ کم از کم مستقبل قریب میں ترکی کو اس بلاک کا رکن بنتے ہوئے نہیں دیکھتے۔ انہوں نے یہ بیان یورپی پارلیمان سے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں بدھ کے روز دیا ہے۔ یورپی کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ترکی نے گزشتہ چند سالوں میں بڑی تیزی کے ساتھ خود کو یورپی یونین سے دور کیا ہے۔ یورپی کمیشن کے سربراہ نے یورپی پارلیمان سے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کئی امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور بلاک میں اصلاحات کے لیے تجاویز پیش کیں۔
اپنی تقریر کے دوران مہاجرین کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یورپ کو چاہیے کہ وہ لیبیا میں زیر حراست تارکین وطن کی مشکلات میں کمی کی کوشش کرے۔ انہوں نے زور دیا کہ یو این ایچ سی آر کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے مہاجرین کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپ کی طرف ہونے والی غیر قانونی ہجرت کو روکنے کے لیے متنازع پالیسیوں کے سبب یورپی بلاک پر بھی تنقید کی جاتی رہی ہے۔ اقتصادی امور پر بات کرتے ہوئے ینکر نے کہا کہ وہ مغربی یورپی ریاستوں کے صارفین کے لیے مساوی اور یکساں حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سلوواکیہ، چیک جمہوریہ، بلغاریا اور رومانیا کی جانب سے باقاعدہ شکایت درج کرائی گئی ہے کہ ان کی منڈیوں میں بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کے اسٹورز میں بکنے والی اشیا کا معیار مغربی ریاستوں میں بکنے والی اشیا کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔
کمیشن کے سربراہ ینکر نے کہا کہ اس ضمن میں متعلقہ حکام اور مجاز اداروں کو زیادہ اختیارات دیے جائیں گے، تاکہ وہ ایسے غیر قانونی طریقہ کار کا خاتمہ کر سکیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بلاک کے لیبر قوانین میں جلد ہی اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی، تاکہ مقابلتاً غریب ممالک کے مزدوروں کو امیر ملکوں میں کم اجرتیں نہ دی جا سکیں۔ ینکر نے ایک موقع پر یہ بھی کہا کہ بلغاریا اور رومانیا کو ’ویزا فری‘ شینگن زون میں شامل کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ اپنی اس تقریر میں یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود ینکر نے کئی دیگر امور پر بھی بات چیت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی بلاک کئی مسائل کے سبب ایک کمزور دہائی کے بعد دوبارہ قوت پکڑ رہا ہے۔