جرمنی: پناہ کی درخواست منظور کرانے اور مراعات کے لیے رشوت کا استعمال

254

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) ایک جرمن نشریاتی ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ سیاسی پناہ کی درخواست منظور ہو جانے کے بعد مراعات کی وصولی کے عمل کو تیز بنانے کے لیے مہاجرین رشوت کے ذریعے ملاقات کا وقت جلد حاصل کر لیتے ہیں۔ جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست منظور ہو جانے کے بعد پناہ گزینوں کو دفتر خارجہ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اسی دفتر سے انہیں ماہانہ مالی امداد کے علاوہ رہایش اور دیگر سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کے سبب متعلقہ اہل کاروں تک رسائی حاصل کرنے میں کئی کئی ماہ لگ جاتے ہیں۔ جرمن نشریاتی ادارے ’ڈبلیو ڈی آر کے 2 صحافیوں نے ابھی حال ہی میں ایک سروے کیا، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ دفتر خارجہ کے ملازمین کے ساتھ ملاقات جلد ممکن ہے لیکن اس کے لیے ’بلیک مارکیٹ‘ یا غیر قانونی طریقہ کار اختیار کرنا پڑتا ہے۔ اس سلسلے میں تفتیش کرنے والی ایک صحافی نے کہا کہ جرمن صوبے ایسن میں کوئی شخص رقوم کے عوض مہاجرین کو ملاقات کا وقت جلد دلوا دیتا ہے۔



واٹس ایپ کے ذریعے مہاجرین ایک شخص سے رابطہ کر سکتے ہیں، جو ملاقات کے ’اوقات‘ باقاعدہ طور پر ’فروخت‘ کرتا ہے۔ یہ طریقہ کار اور متعلقہ شخص کا نمبر سب سے زیادہ عرب ممالک سے آنے والے مہاجرین استعمال کرتے ہیں۔ مہاجرین کو معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹ ’انفو مائیگرنٹس‘ کو ایک مخبرکا تحریری بیان موصول ہوا، جس میں ریاست ایسن میں ’بلیک مارکیٹ‘ کی موجودگی کا بتایا گیا ہے۔ در اصل دفتر خارجہ سے ایک خاتون اہل کار ٹیلی فون کال کے ذریعے باقاعدہ رقم کے عوض ملاقات کے وقت فروخت کرتی ہیں۔ جرمن نشریاتی ادارے ’ڈبلیو ڈی آر‘ کو متعلقہ خاتون کا نمبر ملا اور پھر ان سے رابطہ کیا گیا۔ ٹیلی فون کرنے والے سے دریافت کیا گیا کہ اسے ملاقات کا وقت کس لیے چاہیے، اس کا نام اور پتا کیا ہے وغیرہ۔ علاوہ ازیں اس سے کہا گیا کہ ملاقات کا وقت ملنے کے لیے پیشگی ادائیگی درکار ہے، جسے ایک میٹرو اسٹیشن پر پہنچانا ہو گا۔ اگلے دن رقم ٹرانسفر ہونے کے فوری بعد متعلقہ شخص کو انٹرویو کا نمبر مل گیا۔حکام کے مطابق معاملے کو فوری طور پر پبلک پراسیکیوٹر تک پہنچایا گیا ہے اور اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔