واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 6 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر عائد پابندیوں کے ہدایت نامے کی میعاد پوری ہونے پر ایک نیا حکم نامہ جاری کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اپنے نئے حکم نامے میں سفری پابندیوں کے شکار ممالک کی تعداد میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ امریکی محکمہ برائے ہوم لینڈ سیکورٹی نے امریکی صدر کو تجویز دی ہے کہ ایسے ممالک کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جائے ، جو امریکا کی جانب سفر کرنے والے اپنے کسی شہری کی معلومات امریکا کے ساتھ بانٹے سے گریز کریں یا پس و پیش سے کام لیں۔ ہوم لینڈ سکیورٹی کی جانب سے یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ سلامتی کے موثر اقدامات نہ اٹھانے والے ممالک کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے ۔ یہ بات اہم ہے کہ صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد 6 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا کی جانب سفر پابندیوں کا حکم جاری کیا تھا، تاہم انہیں امریکا کی کئی ریاستوں کی عدالتوں نے کالعدم قرار دے دیا۔ لیکن بعد میں امریکی عدالت عظمیٰ نے 90 روز کے لیے جاری اس حکم پر جزوی طور پر عمل کی اجازت دی تھی، جس کی مدت اب مکمل ہونے کو ہے ۔ فی الحال یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ اس نئے حکم نامے میں مزید کتنے یا کون کون سے ممالک کو شامل کیا جا رہا ہے ، تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس حوالے سے جلد ہی اعلان کرنے والے ہیں۔ حکام کے مطابق ایسے ممالک جو تارکین وطن، یا سیاحت کے ویزے پر امریکا جانے والے کسی شخص کی بابت تفصیلی معلومات فراہم نہیں کریں گے ، جن سے یہ طے ہو کہ وہ امریکی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں بنے گا، پابندی کا شکار کیے جائے گے ۔ واضح رہے کہ جون میں جزوی طور پر نافذالعمل ہونے والے پابندیوں کے اس حکم نامے کے تحت ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کو امریکا میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے ۔ تاہم ایسے افراد جن کے انتہائی قریبی رشتے دار امریکی شہریت یا قانونی طور پر رہائشی اجازت نامے کے حامل ہیں، اس پابندی سے مستثنیٰ ہیں۔ محکمے کے قائم مقام وزیر ایلین ڈیوک کی مشیر مائلز ٹیلر کے مطابق سخت اقدامات کو تجویز کیا گیا ہے اور بعض ممالک کے شہریوں کی امریکا داخلے کے لیے اضافی اسکریننگ لازمی قرار دی جا رہی ہے۔ ٹرمپ کا نیا حکم نامہ آج کسی بھی وقت جاری ہونے کا امکان ہے ۔
امریکا ؍ حکم نامہ