برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی میں مہاجرین اور اسلام مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی جرمن پارلیمان میں پہلی مرتبہ جرمنی کی تیسری بڑی جماعت بن کر پہنچی ہے۔ اس پیش رفت کے بعد جرمنی بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ جرمن انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی حیران کن کامیابی کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں اس جماعت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔ انتخابی نتائج کے اعلان کے فوراً بعد دارالحکومت برلن میں تقریباً 700 مظاہرین جمع ہوئے اور انہوں نے اس جماعت کی کامیابی کے خلاف احتجاج کیا۔ یہ جماعت انتخابات میں تقریباً 13 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے اور اس طرح جرمنی میں اتنے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی تیسری بڑی جماعت بن گئی ہے۔
ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ یہ جماعت جرمن پارلیمان تک پہنچی ہے۔ اتوار کے روز جس عمارت کے باہر احتجاج کیا گیا، اس ے اندر اے ایف ڈی کے کارکن اپنی جیت کا جشن منا رہے تھے۔ مظاہرین ’نسل پرستی کا نام متبادل نہیں ہے‘ اور ’ اے ایف ڈی نسل پرستوں اور نازیوں کا جتھہ ہے‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ بعد ازاں ان مظاہروں میں شدت پیدا ہوتی گئی، جسے مدنظر رکھتے ہوئے پولیس نے اے ایف ڈی کے کارکنوں کو محفوظ طریقے سے اس عمارت سے نکال لیا۔ اسی طرح جرمن شہر کولون میں بھی ایک احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ اس کے علاوہ جن جرمن شہروں میں اے ایف ڈی مخالف احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں، ان میں ہیمبرگ، فرینکفرٹ، میونخ، ڈوسلڈورف، گوٹینگن، لائپزگ اور کئی دیگر بڑے شہر شامل ہیں۔