عمان ؍ ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) شام میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی فراہم کردہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اِدلب شہر میں سرکاری فوج اور اس کی معاون روسی فوج کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم 150 عام شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔ شامی اپوزیشن کے قائم کردہ امدادی یونٹ کے ایک رُکن سالم ابو العزم نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران روسی فوج اور اسدی فوج کے جنگی طیاروں کی جانب سے ادلب میں بڑے پیمانے پر بمباری کی گئی ہے جس کے نتیجے میں ڈیڑھ سو عام شہری مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 6 ماہ میں یہ ایک ہفتہ ہلاکتوں کے اعتبار سے سب سے زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہوا ہے۔ سالم ابو العزم نے بتایا کہ بمباری کے دوران 152 افراد لاشیں ملبے سے نکالی گئی ہیں جب کہ 279 شہریوں کو بچا لیا گیا۔ روسی فوج کے سربراہ نے گزشتہ روز ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ شام کے محاذ پر جنگ پر موجود روسی فوج کا ایک جنرل حال ہی میں مارا گیا تھا۔ واضح رہے کہ روسی فوج کا لیفٹیننٹ جنرل 51 سالہ (باقی صفحہ 9 نمبر 22)
فالیری اسابوف گزشتہ ہفتے کو دیر الزور شہر میں داعش تنظیم کی گولہ باری کے نتیجے میں ہلاک ہوگیا تھا۔ آرمی چیف جنرل فالیری جیراسیموف نے کہا کہ مقتول جنرل شام میں روسی فوج کا کمانڈر تھا۔ اس کے علاوہ شام کے پانچویں رضاکار بریگیڈ کو بھی کمان کرچکا ہے ۔ واضح رہے کہ شامی فوج کے ماتحت پانچواں رضاکار بریگیڈ 2016ء میں تشکیل دیا گیا تھا۔ اس کی تشکیل میں روسی عسکری ماہرین کا کلیدی کردار ہے ۔ رضاکار فورس کو روس کی طرف سے اسلحہ ، جنگی ہتھیار اور عسکری تربیت مہیا کی گئی تھی۔
ادلب ؍ ہلاکتیں