بچے اسکولوں میں کچھ نہیں سیکھ رہے‘یونیسف کا اظہارِ تشویش

248

نیو یارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کے بچوں کے لیے ادارے یونیسف نے ایک رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 10 میں سے 6 بچے اور 20 برس سے کم عمر کے نوجوان سیکھنے کے عمل میں مہارت کی بنیادی سطح تک پہنچنے میں بھی ناکام رہتے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس رپورٹ کے نتائج کو حیرت انگیزقرار دیا ہے جو ’سیکھنے کے بحران‘کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ تعلیم کے لیے دی جانے والی بین الاقوامی امداد کی توجہ زیادہ تر خصوصاً افریقا میں صحرائے صحارا کے زیریں علاقے کے غریب ممالک یا پھر شورش زدہ علاقوں میں اسکولوں تک رسائی نہ ہونے پر رہی ہے۔ لیکن یونیسکو انسٹیٹیوٹ فار سٹیٹسٹکس کی تازہ تحقیق نے اسکولوں میں دی جانے (باقی صفحہ 9 نمبر 18)
والی تعلیم کے معیار کے بارے میں بھی خبردار کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسکول جانے والے 60 کروڑ سے زیادہ بچوں میں ریاضی اور مطالعے کی بنیادی مہارت نہیں ہے۔ تحقیق کے مطابق صحرائے صحارا کے زیریں علاقے میں 88 فیصد بچے اور نوجوان بالغ ہونے تک مطالعے میں بنیادی مہارت حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں اور وسطی اور جنوبی ایشیا میں 81 فیصد افراد خواندگی کی مناسب سطح تک نہیں پہنچ پاتے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ سماجی اور معاشی ترقی کے عزائم آبادی کو خواندہ بنائے اور شمار کیے بغیر پورے نہیں ہو پائیں گے۔



شمالی امریکا اور یورپ میں صرف 14 فیصد جوان افراد اپنی تعلیم اس انتہائی نچلی سطح پر چھوڑتے ہیں لیکن اقوام متحدہ کی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں اسکول جانے والے صرف 10 فیصد بچے ایسے ترقی یافتہ خطوں میں رہتے ہیں۔ یونیسکو انسٹیٹیوٹ آف سٹیٹسٹکس کی ڈائریکٹر سلویا مونٹویا کے مطابق یہ رپورٹ معیارِ تعلیم کی بہتری کے لیے اس پر کہیں زیادہ رقم خرچ کرنے کی ضرورت کے بارے میں خبردار کرتی ہے۔ ’اسکولنگ ود آؤٹ لرننگ‘ کا مسئلہ عالمی بینک نے بھی رواں ہفتے جاری کی جانے والی اپنی رپورٹ میں اٹھایا ہے۔ اس میں خبردار کیا گیا ہے کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد ایسی تعلیم حاصل کر رہے تھے جو انہیں کم تنخواہوں والی اور غیر محفوظ نوکریوں کے جال میں پھنسا دیتی ہے۔ عالمی بینک کے صدر جم یونگ کِم نے رپورٹ کو متعارف کراتے ہوئے کہا تھا کہ تعلیم کے شعبے میں ناکامیاں اقتصادی اور اخلاقی بحران کی نشاندہی ہیں۔ تحقیق کاروں نے کینیا، تنزانیہ، یوگنڈا اور نکاراگوا کے طالبعلموں کے بارے میں خبردار کیا ہے کہ وہ آسان جمع تفریق نہیں کر سکتے اور سادہ جملے بھی نہیں پڑھ سکتے ۔ ان کے مطابق جاپان کے پرائمری اسکولوں میں شاگردوں کی بنیادی مہارت 99 فیصد تک پہنچ گئی تھی لیکن مالی میں یہ شرح صرف 7 فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق کئی ممالک کے اندر بھی وسیع پیمانے پر خلیج موجود ہے ۔ کیمرون میں پرائمری اسکول کے اختتام پر صرف 5 فیصد غریب لڑکیاں اپنی تعلیم جاری رکھ پاتی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں امیر گھروں کی 76 فیصد لڑکیاں اپنی تعلیم جاری رکھتی ہیں۔ عالمی بینک کے چیف اکنامسٹ پال رومر کا کہنا ہے کہ ایمانداری سے اعتراف کیا جا سکتا ہے کہ بہت سے بچوں کے اسکول میں ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ قابل قدر انداز میں سیکھ بھی رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ترقی کا انحصار اس بات پر ہے کہ تسلیم کیا جائے کہ تعلیم کے بارے میں حقائق نے تکلیف دہ سچ سے پردہ اٹھایا ہے۔
بچے ؍ اسکول ؍ یونیسف