نیویارک (رپورٹ: منیب حسین) مشرق وسطیٰ کے 2حریف ممالک ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی اور ایک دوسرے کے خلاف شعلہ بیانی کوئی نئی بات نہیں ہے، تاہم ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے ایک تازہ بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان السعود کے تعلقات کی جانب اشارہ کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ وہ اپنی اس غلط فہمی کو دور کرلے کہ وہ ایران کو عالمی منظرنامے سے دور کرسکتا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق جواد ظریف نے بدھ کی شام نیویارک کے ایشیائی مرکز تحقیق میں ایک انٹرویو کے دوران الزام عائد کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ریاض حکومت کے کیے گئے وہ غلط فیصلے ہیں، جن کے تحت اس نے اکیلے ہی افغانستان میں تحریک طالبان، عراق میں داعش اور شام میں النصرہ جیسی شدت پسند جماعتوں کی مدد کرنا ہے۔
جواد ظریف کا کہنا تھا کہ تہران اس بات پر پورا یقین رکھتا ہے کہ سعودی عرب خطے کا اہم کردار ہے اور ضروری ہے کہ اس کے کردار کا احترام کیا جائے۔ تاہم ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ مجھے ریاض سے توقع ہے کہ وہ اس بات کا ادراک کرے کہ ایران کو خطے کے ہم پلہ کرداروں کی فہرست سے باہر رکھنا صرف خام خیالی اور بچکانا سیاست ہے۔ خیال رہے کہ دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر دہشت گردی اور شدت پسند تنظیموں کی معاونت کاالزام لگانا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تاہم جواد ظریف کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان السعود مل کر خطے میں ایران (باقی صفحہ 9 نمبر 26)
کے اثرورسوخ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی صدر کی کوشش ہے کہ 2015ء میں ایران کے ساتھ 6عالمی طاقتوں کے ہونے والے جوہری معاہدے کو بھی غیرمؤثر کردیں، تاکہ وہ معاشی طو پر مضبوط نہ ہوسکے۔
جواد ظریف