مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی پارلیمان کی کمیٹی برائے خزانہ نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں قائم کی گئی یہودی کالونیوں میں مزید سہولیات کی خاطر 3 کروڑ 6 لاکھ شیکل یعنی 85 لاکھ امریکی ڈالر کے مساوی رقم کی منظوری دی ہے۔اسرائیلی اخبار ’دی مارکر‘ کے مطابق مذکورہ رقم 4 یہودی کونسلوں غوش عتصیون، الخلیل، بنیامین اور السامرہ میں تقسیم کی جائے گی۔عبرانی اخبار کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی خبر میں بتایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ سے منظور کی گئی رقم سے یہودی نوجوانوں کو رقوم مہیا کی جائیں گی، تاکہ وہ غرب اردن میں یہودی آباد کاری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکیں۔اسرائیلی رکن پارلیمان ’میکی لیوی‘ نے 85لاکھ ڈالر کے برابر رقم کی یہودی کونسلوں میں تقسیم کے طریقہ کار پر تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مذہبی یہودی طبقے ’حریدیم‘ کو اس رقم سے کوئی حصہ نہیں دیا گیا۔
خیال رہے کہ یہ رقم ایک (باقی صفحہ 9 نمبر 9)
ایسے وقت میں منظور کی گئی ہے، جب صہیونی ریاست غرب اردن پر قبضے کی 50 ویں سالگرہ منا رہی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے کہا ہے کہ وہ بیت المقدس کے خان الاحمر قصبے کی طرز پر مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں واقع سوسیا قصبے سے بھی فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔ اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے فوج کے ایک اعلیٰ عہدے دار کا بیان اس کا نام ظاہر کیے بغیر نشر کیا ہے، جس میں اس کا کہنا ہے کہ الخلیل کے ’سوسیا‘ قصبے کو بھی ایسے ہی فلسطینی آبادی سے خالی کرانے پر کام کیا جا رہا ہے جیسے بیت المقدس کے خان الاحمر سے فلسطینی بدوؤں کو نکالنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔اسرائیلی فوجی عہدے دار کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع خان الاحمر اور سوسیا کو فلسطینی آبادی سے خالی کرانے کے لیے مزید انتظار نہیں کرے گی۔ وزارت دفاع جلد ہی خود ہی سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی، تاکہ فوری طور پر سوسیا کو خالی کرانے کی اجازت حاصل کی جاسکے۔ ’سوسیا‘ قصبے میں 32 فلسطینی خاندان آباد ہیں جن میں 93 کم عمر بچے اور بچیاں ہیں۔ قصبے میں پہلی سے نویں جماعت تک اسکول، دیہی کونسل کا دفتر اور پارک بھی قائم ہیں۔
یہودی کالونیاں