کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) بلدیہ عظمیٰ کراچی نے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکس اسٹاف کی ماہ ستمبر کی تنخواہوں کی مد میں ملنے والی رقم سے ٹھیکیداروں کو ادائیگی کر دی، ترقیاتی کاموں
کی مد میں ملنے والے کروڑوں روپے استعمال نہ ہونے کی وجہ سے واپس سندھ گورنمنٹ کے اکاؤنٹ میں چلے گئے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تحت چلنے والے 4اسپتالوں کے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکس اسٹاف کو مسلسل احتجاج اور بار بار کی یقین دہانی کے باوجود تاحال ماہ ستمبر کی تنخواہیں جاری نہیں کی جاسکیں، جمعرات کے روز بھی ان اسپتالوں میں او پی ڈیز بند رہنے سے ہزاروں مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، عباسی شہید اسپتال میں ایک ہفتے سے آپریشن تھیٹر بھی بند ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت سندھ کی جانب سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام چلنے والے 13 سے زائد چھوٹے بڑے میڈیکل یونٹس کے ملازمین کے لیے ہر ماہ کی 25-26 تاریخ کو تنخواہوں کی مد میں رقم جاری کر دی جاتی ہے، ماہ ستمبر کی مد میں جاری کی گئی رقم میں سے 20 کروڑ روپے ٹھیکیداروں کو ادائیگی کر دی گئی جس کی وجہ سے عباسی شہید اسپتال، آئی اسپنسر اسپتال لیاری، سوبھراج میٹرنٹی ہوم اور لانڈھی میڈیکل کمپلیکس کے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکس اسٹاف کی تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہو سکی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس ضمن میں میئر اور ڈپٹی میئر سے بارہا میٹنگز ہو چکی ہیں مگر ان کی جانب سے صرف ایک ہی بات کہی جاتی ہے کہ ہمارے پاس رقم نہیں ہے، سندھ گورنمنٹ سے بات کر رہے ہیں، وہاں سے رقم ملتے ہی جلد تنخواہوں کی ادائیگی کر دی جائے گی جب کہ میئر کا کہنا ہے کہ مجھے خود تنخواہ نہیں مل رہی تو میں آپ کے لیے کیا کر سکتا ہوں؟ میئر و ڈپٹی میئر اسی رقم کی امید میں تسلیاں دے رہے ہیں۔علاوہ ازیں جمعرات کو بھی عباسی شہید اسپتال، آئی اسپنسر اسپتال لیاری، سوبھراج میٹرنٹی اسپتال اور لانڈھی میڈیکل کمپلیکس کے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکس اسٹاف نے اپنے مقامات پر اوپی ڈیز بند کر کے احتجاج کیا جس سے ہزاروں مریضوں کو دشواریوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ عباسی شہید اسپتال میں ایک ہفتے سے آپریشن تھیٹر بند کر کے تمام آپریشنز ملتوی کر دیے گئے ہیں۔