طرزِ زندگی میں مثبت تبدیلیاں فالج سے بچاؤ میں معاون ثابت ہو سکتا ہے‘ ڈاکٹر عثمان ظفر

566

انٹرویو: میاں منیر

سوال: فالج کی بنیادی وجوہات کیا ہیں اور اس مرض کی علامات کے بارے میں بتایئے؟
جواب: جسم کا کوئی بھی حصہ اگر اپنا کام کرنا چھوڑ دے تو اسے فالج کہتے ہیں۔ اگر کوئی شخص اچانک یہ محسوس کرے کہ جسم کے ایک جانب کے حصے (دائیں یا بائیں) کو حرکت کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے‘ بازو یا ٹانگ میں حر کت کرتے ہوئے دشواری ہو، چلنے میں رکاوٹ درپیش ہو‘ اچانک سر درد شروع ہوجائے یا کسی ایک آنکھ کی بینائی میں فرق محسوس ہو تو اسے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ یہ ابتدائی علامات ہوتی ہیں اور اسے وارننگ (تنبیہی) علامات بھی کہہ سکتے ہیں۔ جب کسی بھی انسان کے جسم کا کوئی بھی حصہ کام کرنا چھوڑ دے یا مفلوج ہوجائے تو اسے ہی فالج کہتے ہیں۔ یہ جسم کے کسی بھی حصے پر ہوسکتا ہے۔ ٹانگ، بازو سمیت پورے جسم کا کوئی بھی حصہ اس بیماری سے متاثر ہو سکتا ہے۔ اس کا تعلق اعصابی نظام کے ساتھ ہوتا ہے، جب بھی یہ نظام متاثر ہوگا تو فالج کی علامات جسم میں ظاہر ہو جاتی ہیں۔
سوال: فالج جیسی خطرناک بیماری کے ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟
جواب: سگریٹ یا شراب نوشی کی وجہ سے بھی فالج ہوسکتا ہے‘ بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) یا ذیابیطس بھی اس کی وجہ بن سکتی ہے۔
سوال: مرض سے بچائو کے لیے کیا تدابیر اختیار کی جائیں؟
جواب: اپنی خوراک متوازن اور وزن اگر زیادہ ہے تو اسے کم کرکے اس بیماری سے بچاؤ میں مدد ملس کتی ہے۔ سگریٹ نوشی ترک، چلنے (بطور ورزش) سے اور بلڈ پریشر کنٹرول کرنے سے بھی اس بیماری کے حملے سے بچائو ممکن ہے۔
سوال: کیا فالج کا علاج ممکن ہے؟
جواب: جی بالکل، اس بیماری کا علاج ممکن ہے اور اس کی ادویات بھی دستیاب ہیں۔ فزیو تھراپی کے ذریعے بھی اس کا علاج کیا جاتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ ادویات کے ساتھ مریض کی بحالی کے لیے فزیو تھراپی بہت ضروری ہے۔ جب کسی شخص پر فالج کا حملہ ہوجائے تو اس کے لیے ابتدائی درجے پر ہی علاج بہت ضروری ہوتا ہے۔ جتنا جلد سے جلد ممکن ہو سکے، ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور یہ بات بہت ہے کہ جس قدر جلدی ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے اسی قدر نقصان کم ہوگا لیکن یہ علاج مریض کی صورت حال دیکھ ہی کیا جاتا ہے۔ اس میں ادویات بھی لینی پڑتی ہیں اور فزیو تھراپی بھی کرانا ہوتی ہے۔ اس کے بعد ہی جسم کا مفلوج ہونے والا حصہ دوبارہ کام کرنے کے قابل ہو سکتا ہے۔ اس بیماری کا علاج تو پہلی یا دوسری جنگ عظیم کے وقت ہی دریافت ہوگیا تھا اور اب مزید وقت گزرنے کے ساتھ بہتر تحقیق اور علاج میں پیش رفت آ چکی ہے۔ تجربات کے بعد ادویات بھی بہتر ہوئی ہیں۔ فزیو تھراپی کا عمل شروع ہوا ہے۔ تاہم یہ بات سمجھنے کی ہے کہ بیماری بہرحال بیماری ہی ہوتی ہے۔ یہ لاحق ہو جائے تو اپنے وقت پر ہی ختم ہوتی ہے۔ اس کے لیے پرہیز اور مسلسل و مناسب علاج بہت ضروری ہے۔ چند بنیادی معمولات جو کہ ناگزیر ہیں ان میں بلڈ پریشر پر کنٹرول، واک (بطور ورزش)، مناسب خوارک، متوازن غذا اور صاف ماحول صحت کے لیے لازمی ہیں۔ یہ سب چیزیں اب ہماری معمول کی زندگی سے ختم ہوتی جارہی ہیں اور ہمارا طرز زندگی بہت تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں بیماریاں بھی اسی رفتار سے بڑھ رہی ہیں۔
سوال: فالج ہونے کی بنیادی وجوہات کیا ہیں؟ اس حوالے سے میڈیکل سائنس کیا کہتی ہے؟



جواب: اس بیماری کی بنیادی وجہ ناقص خوراک، بلڈ پریشر، شوگر جسے ذیابیطس کہتے ہیں اور یہ بھی ناقص خوراک کے باعث ہی ہوتا ہے۔ جب کسی انسان کے جسم کو مناسب مقدار میں پروٹین (لحمیات) نہ مل رہی ہو تو اس بھی یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے۔ ہمارے جسم کو اچھی صحت کے لیے نہ صرف مناسب خوراک کی ضرورت ہے بلکہ اسے مناسب ماحول بھی چاہیے۔ صبح کی سیر کا رواج ہی ہمارے ہاں ختم ہوتا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بیماریاں اپنی جگہ بنا رہی ہیں۔
سوال: یہ بتایئے کہ فالج عمر کے کس حصے میں زیادہ ہو سکتا ہے یا اس کی علامات سامنے آنے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں؟
جواب: زیادہ تر تو بڑی عمر یعنی 40 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں ہوتا ہے لیکن اب کئی کیسز ایسے بھی آ چکے ہیں جن میں 10 سال کے بچے اس بیماری کا شکار ہوئے ہیں۔ آج کل ایک اور اہم بات ہے کہ ٹی وی‘ موبائل فون‘ اور کمپیوٹر نے بچوں کی غیر نصابی سرگرمیاں بالکل ختم کر دی ہیں۔ پارکس میں کھیلنے کا رواج بھی نہیں رہا اور اس کے مواقع بھی ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ بچوں میں سیر کی عادت پیدا ہونا تو بہت دور کی بات ہے، وہ کولڈ ڈرنکس اور فاسٹ فوڈ کے عادی بن چکے ہیں۔ یہی بات صحت کے اصولوں کے شدید خلاف ہے۔
سوال: چھوٹی عمر کے بچوں کے اس مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ کیا دریافت ہوئی؟
جواب: اس کی وجہ فاسٹ فوڈ ہے۔ آج کل تو ہر گھر میں فاسٹ فوڈ ہی دکھائی دیتا ہے اور یہ صحت کے لیے زہر ہے۔ ہمیں قدرتی خوراک اپنانی چاہیے‘ فاسٹ فوڈ ہمارا قاتل ہے، اسے اپنی زندگی کا حصہ کبھی نہیں بنانا چاہیے۔
سوال: اچھی صحت چاہیے تو فاسٹ فوڈ ترک کردیں۔ کیا ایسا کہنا درست ہے؟
جواب: جی بالکل، حقیقت بھی یہی ہے۔ فاسٹ فوڈ خوراک ہے نہ غذا۔ اس کا ہماری صحت سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ ہماری صحت کا کھلا دشمن ہے۔ اس کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ہمارے پاس 2، 3 ایسے کیسز آئے ہیں کہ متاثرہ بچوں کی عمر 10 سال تھی، انہیں فالج ہوا اور جب باقاعدہ تشخیص کی گئی تو معلوم ہوا کہ ایسے بچے فاسٹ فوڈ کے عادی تھے۔ اس کی وجہ سے وہ کم قوت مدافعت کے باعث اس بیماری کا شکار ہوگئے۔ ایک 10 سال کی بچی آئی، اس کا دایاں بازو ہی کام نہیں کررہا تھا اور ایک بچی ایسی آئی جس کی ٹانگ ہی کام نہیںکر رہی تھی۔ اس بچی کا تعلق تو ایک ڈاکٹر فیملی ہی سے تھا، اور اس وجہ سے بھی گھر میں اس بیماری کے بعد بہت زیادہ خیال رکھا گیا، جس کے نتیجے میں وہ بچی صحت یاب ہوئی۔
سوال: کس عمر کے مریض فالج کے حملے کے بعد جلد صحت یاب ہو سکتے ہیں؟
جواب: بڑی عمر کے مریض تاخیر سے اورباقاعدہ علاج و پرہیز کی صورت میں صحت یاب ہوتے ہیں تاہم چھوٹی عمر کے بچے اور مریض ادویات کے استعمال اور پرہیز کی وجہ سے جلد صحت یاب ہوسکتے ہیں۔
سوال: یہ بات کس حد تک درست ہے کہ بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے مریضوں میں اس بیماری کا شکار ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں؟



جواب: یہ بات درست ہے اور اس کا یہ پہلو قابل غور ہے کہ یہ دونوں بیماریاں بھی ناقص خوراک اور صحت کے لیے برے ماحول کی وجہ سے آتی ہیں۔ کسی بھی بیماری کی وجوہات میں ماحول کا بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں اب صبح کی سیر کا ماحول ختم ہوجاتا جارہا ہے حالانکہ یہ صبح کا ماحول صحت کے لیے بہت اچھا اور ضروری ہے اور دوسری اہم وجہ ماحول میں آلودگی ہے۔ یہ مسلسل بڑھ رہی ہے، دھواں بہت زیادہ بڑھتا جا رہا ہے۔ رات کو دیر سے سونے کی عادت پنپ رہی ہے اور صبح دیر سے اٹھنا معمول بنتا جا رہا ہے۔ یہ سب عادات فطرت کے خلاف ہیں اور اسی وجہ سے یہ بیماریوں کا باعث بن رہی ہیں۔ صبح کی سیر کرنا صحت کے لیے بہت ضروری ہے اور یہ نہ ہونے کی وجہ سے ہی صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔
سوال:فالج کو طرح شکست دی جاسکتی ہے؟
جواب: اس بیماری کو شکست دینے کے لیے ضروری ہے کہ رات کو جلدی سوجائیں، صبح جلدی اٹھیں ، سیر کی جائے، مناسب اور متوازن خوارک کھائی جائے، واک (بطور ورزش) کی جائے، صبح کا ماحول دیکھنا بہت ضروری ہے، اس وقت آکسیجن ہوتی ہے اس ماحول میں ضرور جانا چاہیے۔