کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) سندھ بھر کی طبی جامعات و کالجز کے داخلوں کے لیے لیا جانے والا ٹیسٹ منسوخ کرنے کے حوالے سے نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کی جانب سے حکومت سندھ، محکمہ صحت اور داخلہ کمیٹی کو ٹیسٹ منسوخی کی وجہ جاننے کے لیے خط لکھ دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق این ٹی ایس نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ جب اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ پرچہ آؤٹ ہوا ہے تو وہ کیا بنیادی وجہ بنی کہ جس کے باعث 22 اکتوبر کو لیا جانے والا داخلہ ٹیسٹ منسوخ کرنا پڑا، اجلاس کے دوران تو بات کی گئی کہ چند سوالات آؤٹ آف سلیبس تھے مگر ہم سے بات کیے بغیر ہمیں تحریری طور پر پرچہ منسوخ کرنے کی کوئی بنیادی اور ٹھوس وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ہمیں بنیادی وجہ بتائی جائے تاکہ این ٹی ایس اس ضمن میں جائزہ لیتے ہوئے کوئی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں آ سکے۔ دوسری جانب ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی مشاورت کے بعد داخلہ ٹیسٹ کی منسوخی کے نوٹی فکیشن میں دی گئی ہدایت کہ دوبارہ داخلہ ٹیسٹ کے انعقاد کے لیے ڈاؤ یونی ورسٹی 15 دن کے اندر انتظامات کرے، ڈاؤ یونی ورسٹی نے یہ امتحان لینے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ہماری اتنی گنجائش نہیں ہے کہ ہم اس ٹیسٹ کا انعقاد کروا سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ داخلہ ٹیسٹ کی تیاری کوئی آسان کام نہیں ہے وہ بھی طلبہ و طالبات کی اتنی بڑی تعداد کے لیے انتظامات کرنا کیوں کہ صرف طلبہ و طالبات کے لیے جگہ کا انتظام کرنا، ٹینٹ لگوانا، پھر نشستوں کو جامعات و کالجز کے اعتبار سے بچھانا، ان میں رول نمبرز تقسیم کرنا، طلبہ و طالبات کو ایڈمٹ کارڈ جاری کرنا سمیت تمام انتظامات کرنے میں کم ازکم ڈیڑھ سے دو ماہ لگ جاتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے سب سے اہم مسئلہ امتحانی پرچوں کی تیاری ہے جو کم ازکم 4 سے 6 ماہ پہلے سے شروع کر دی جاتی ہے، اس باعث ڈاؤ یونیورسٹی نے یہ امتحان خود لینے سے انکار کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ داخلہ ٹیسٹ کے لیے ٹینڈر میں این ٹی ایس اور سکھر آئی بی اے سمیت چار ادارے شامل تھے اور سکھر آئی بی اے کی جانب سے داخلہ ٹیسٹ لینے کی تیاری مکمل تھی لیکن ٹینڈر این ٹی ایس کے نام نکل آیا تو انہیں پیچھے ہٹنا پڑا۔ ذرائع نے بتایا کہ سکھر آئی بی اے کا ٹیسٹنگ سروس کا ادارہ سکھر ٹیسٹنگ سروس آٹھ سال پہلے وجود میں آیا تھا اور اس کے کرتا دھرتا سابق کمشنر سکھر ہیں جن کے خورشید شاہ سمیت سابق وزیر اعلیٰ اور موجودہ وزیر اعلیٰ سندھ سے بہت ہی قریبی تعلقات ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسی باعث ان کی خواہش ہے کہ سندھ میں تمام جامعات و کالجز سمیت سرکاری اداروں میں ٹیسٹ لینے کا ٹھیکہ ان کو مل جائے اور اس میں بعض سرکاری شخصیات کا تعاون بھی انہیں حاصل ہے۔ ذرائع کے مطابق این ٹی ایس سے معاہدہ منسوخ ہونے کے بعد ممکنہ طور پر دوبارہ داخلہ ٹیسٹ کے لیے سکھر ٹیسٹنگ سروس سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔