اسماعیل ہانیہ نے امریکا کو خبردار کردیا

590

یروشلم کو اسرائیل کا دارلحکومت بنانے کا فیصلہ اس صدی کا سب سے خطرناک اور بدترین فیصلہ ہے۔

امریکی صدر کی جانب سے فلسطینیوں پر احسان کرتےہوئے کہا کہ ابودیس کو فلسطین کے دارلحکومت کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔

حماس کے سرگرم رہنماء اسماعیل ہانیہ نے فلسطینی رہنماؤں سے ملاقات کی جس میں ٹرمپ کے فیصلے کی شدید مخالفت کی گئی اور کہا گیا ایک چال کے ذریعے ہمیں فلسطین سے بےدخل کیا جارہا ہے۔

اسماعیل ہانیہ نے مزید کہا کہ علاقائی قوتوں کی جانب سے غزہ کی موجودہ پٹی کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا جدسکے جو کہ ہم کو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

امریکا کا فلسطین پر فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی اور علاقائی قوتیں مل کر مشرق وسطیٰ کے امن کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔

واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹرمپ کے داماد ” جرڈ کوشنر” کو بطور ایڈوائیزررکھا گیا ہے جو کہ اسرائیلی پالیسیز پرعمل پیراہیں اور اسرائیل فلسطین امن مزاکرات کو سبوتاز کرنے کی سازش ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکا کی جانب سے کیا گئے فیصلے پر پوری مسلم برادری کو ایک ہونا ہوگا چاہے وہ مشرق کے مسلمان ہوں یا مغرب کے۔

امریکا کا یروشلم کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کےبعد سے اسرائیل نے اس کا فائدہ اٹھانا شروع کردیا ہے اس کی ایک مثال یہ ہے کہگزشتہ روز صہیونی  بل پیش کیاگیا ہے جس پرکل ووٹنگ ہونی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کے اس فیصلے سے اردن اور فلسطین کے بھی تعلقات خراب ہونے کا خدشہ ہے۔