کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) کروڑوں روپے سالانہ کا بجٹ رکھنے والا 200 بستروں پر مشتمل سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی 5 انتظامی بد حالی کا شکارہے‘ ڈاکٹرز غیر حاضر رہتے ہیں‘ مشینیں ناکارہ جبکہ ادویات ناپید ہو چکی ہیں‘ مشینوں کو چلانے کے لیے ماہرین ہی موجود نہیں ہیں‘ جان بچانے کی ادویات بھی فراہم نہیں کی جا رہیں‘ اکثر شعبے غیر فعال ہیں‘ وزیر صحت کے احکامات کونظر اندازکرکے مریضوں سے مختلف مد میں چارجز وصول کیے جارہے ہیں‘ پیڈز وارڈ کے واش روم میں سیوریج کا پانی بھر گیا ہے جس سے بچوں اور تیمارداروں کو مشکلات کا سامنا ہے‘ خواتین عملے کی حفاظت کے لیے کوئی انتظام نہیں‘ خواتین عملہ عدم تحفظ کا شکار ہے جس کی شکایات بارہا اسپتال انتظامیہ کوکی جاچکی ہے لیکن سیکورٹی فراہم نہیں کی
گئی‘ بجلی کی فراہمی میں طویل دورانیے کے تعطل نے مسائل بڑھا دیے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی 5 جو کروڑوں روپے سالانہ کا بجٹ رکھتا ہے اور یہ لانڈھی ،کورنگی اور ملیر کی لاکھوں افراد پر مشتمل آبادی کے لیے ایک مکمل اسپتال کی حیثیت رکھتا ہے مگر انتظامی بد حالی اور بدعنوانیوں کے باعث عملاً محض او پی ڈی کلینک کی صورت اختیار کر چکا ہے کہ جہاں مریضوں کو ڈاکٹرز معائنہ کر کے کسی دوسرے اسپتال کی جانب روانہ کر دیتے ہیں یا پھر باہر کی دوائیں لکھ کر ان سے ’’فیس‘‘ وصول کر لیتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں آرتھو پیڈک، جنرل سرجری، جنرل میڈیسن، کارڈیک میڈیسن، کارڈیک سرجری، ای این ٹی، کارڈیک ایمرجنسی، گائنی، پیڈز اور مرکزی ایمرجنسی موجود ہیں مگر ان میں اکثر شعبے غیر فعال ہیں، یومیہ 5 ہزار سے زائد مریض اس اسپتال سے رجوع کرتے ہیں مگر انہیں معمولی طبی امداد دے کر سول یا جناح اسپتال بھیج دیا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ صبح کے اوقات میں سینئر ڈاکٹرز صرف کچھ دیر کے لیے آتے ہیں، راؤنڈ اور حاضری لگا کر چلے جاتے ہیں‘اسپتال میں شام اور رات کے اوقات میں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں ہوتا اور ان ڈاکٹرز کی جگہ غیر تربیت یافتہ عملہ بطور ’’ڈاکٹر‘‘ مریضوں کا معائنہ کر رہا ہوتا ہے اور مریضوں سے ’’فیس‘‘ وصول کر رہا ہوتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اسپتال میں ادویات تقریباً ختم ہو چکی ہیں اور نئی ادویات نہیں خریدی جا رہی ہیں جس کے لیے بجٹ نہ ہونے کا جواز پیش کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہاں ایکو، ای ٹی ٹی، سی ٹی اسکین، ایکسرے اور الٹرا ساؤنڈ مشینیں موجود ہیں ان میں سے کچھ ناکارہ ہو چکی ہیں اور جو درست حالت میں ہیں ان کو چلانے کے لیے مطلوبہ ماہر ہی موجود نہیں ہیں جب کہ پیڈز وارڈ کے لیے 3 انکیوبیٹر موجود ہیں لیکن ان کو چلانے کے لیے بھی ٹیکنیکل اسٹاف موجود نہیں ہے۔