کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان نقیب محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خلاف شہریوں کا اَن کاؤنٹر اسلپیشلسٹ راؤ انوارکے خلاف شدید احتجاج جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں 13 جنوری کو قتل ہونے والے نقیب اللہ کے ماروائے عدالت قتل کے خلاف سپر ہائی وے پر احتجاج کیا گیا جہاں مظاہرین نے سپر ہائی وے بلاک کردی اور سڑک پر ٹائر جلاکر احتجاج کیا۔مظاہرین نے مطالبہ کہا کہ نقیب اللہ قتل کیس کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدے سے ہٹایا جائے۔
27 سالہ نقیب اللہ محسود کو گزشتہ ہفتے ایس ایس پی ضلع ملیرراؤ انوار کی جانب سے شاہ لطیف میں مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کردیا گیا تھا،جس پرعوامی ردعمل سامنے آنے کے بعد چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول زرداری نےواقعےکا نوٹس لیتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ سہیل انوار سیال سے واقعے کی رپورٹ کرلی ۔
وزیرداخلہ سندھ نےڈی آئی جی جنوبی آزاد خان کی سربراہی میں3 رکنی پولیس افسران پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی ، کمیٹی میں ایڈیشنل آئی جی ثنااللہ عباسی اورڈی آئی جی سلطان خواجہ بھی شامل ہیں۔
قبل ازیں تحریک انصاف کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خرم شیرزمان نے جمع کرائی۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ملیر میں فاٹا کے نوجوان نقیب اللہ محسود کو ان کاؤنٹر اسپیشلسٹ نے پولیس مقابلے میں شہید کردیا، آئے روز پولیس مقابلوں میں بے گناہوں کو مارا جارہا ہے، نقیب اللہ محسود کے قتل کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے۔
علاہ ازیں نقیب اللہ محسود کی موت کے خلاف کراچی سمیت پشاور ،بنوں ،ٹانک ، ژوب اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود کو 3جنوری کو سہراب گوٹھ سے سادہ لباس پولیس اہل کاروں نے حراست میں لیا اور 13 جنوری نقیب اللہ کو راؤ انوار نےمبینہ پولیس مقابلے میں مار ڈالاتھا۔