امریکی سینیٹر نےپاکستان کی مالی امداد کومستقل طور پر بند کرنے کی سفارش کا بل پیش کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر رینڈ پال نے امریکی سینٹ میں ایک بل پیش کیا،جس میں کہا گیاکہ امریکہ پاکستانی حکومت کو دو ارب ڈالر امداد روک دےگا۔
امریکی سینیٹر کی جانب سے پیش کردہ اس بل کی وجہ سے امریکن اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک ارب 28 کروڑ ڈالرز اور امریکہ کی اسٹیٹ ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقیاتی فنڈز کے 85 کروڑ 20 لاکھ ڈالر امداد کے اعلان کو بھی ختم کرنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں جب امریکی سینیٹر نے پاکستان کی امداد روکنے کے لیے اپنا منصوبہ متعارف کرایا تھا تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور انتظامیہ کی جانب سے اس اقدام کو نہ صرف سراہا گیا تھا،بلکہ اس کے ساتھ ساتھ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں رینڈ پال کو شاباشی بھی دی تھی۔
امریکی سینیٹر رینڈ پال پاکستان مخالف جذبات کے حامل ہیں،اس سے قبل رینڈ پال کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ہم ایسے ملک کی مدد کرتے ہیں جہاں امریکہ کی موت کے نعرے لگتے ہوں اور ہمارے پرچم جلائے جاتے ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنے ملک اور ٹیکس دہندگان کی حفاظت کرنے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان نے 2001 میں افغان جنگ میں امریکہ کے صف اول کے اتحادی کا کردار ادا کیا ہےجس کا خمیازہ پاکستانی عوام نے جان و مال کی صورت اٹھایا ہے،18 سال کے اتحاد میں شامل ہوکر پاکستان کے60 ہزار سے زائد شہری جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ درجنوں زخمی یہ معذور ہوگئے ہیں۔
اس سے قبل رواں ماہ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کی ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی امداد بھی روکتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی مبینہ پناہ گاہوں کے خلاف کاروائی کرے۔