پنجاب کی طرح تمام صوبے چھالیہ کی فروخت پر پابندی عائد کریں۔ پی ایم اے

534

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے کہا ہے کہ پی ایم اے حکومت پنجاب کی جانب سے صوبے میں چھالیہ کی فروخت اور استعمال پر پابندی لگانے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف31 جنوری 2018ءکے بعد قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے مزید کہا کہ اس طرح کے اقدامات اٹھانا وقت کی اہم ضرورت ہے کیوں کہ پاکستان میں منہ کے کینسر اور منہ کے نہ کُھلنے یعنی ”سب میوکس فائبروسس“ کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم اے باقی تمام صوبوں سے بھی یہ توقع رکھتی ہے کہ وہ اس مثالی اقدام کی پیروی کرتے ہوئے فوری طو رپر چھالیہ پر پابندی عائد کریں گے۔ ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن منہ کے کینسر اور منہ کے نہ کھلنے کی ”سب میوکس فائبروسس“ جیسی بیماریوں کے لیے مسلسل آواز بلند کرتی رہی ہے، چھالیہ کا استمعال منہ کے کینسر اور منہ کے نہ کھلنے کا ایک بڑا سبب ہے، میٹھی چھالیہ جو122برانڈز میں مختلف پنیوں میں ہر جگہ عام دست یاب ہے، اس کی تیاری میں مصنوعی رنگ اور مصنوعی شکر کا استعمال کیا جاتا ہے، یہ بات ثابت شدہ ہے کہ مصنوعی رنگ میں کارسینوجن (کینسر) پایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ایس ایم قیصر کا مزید کہنا تھا کہ گٹکا سب سے زیادہ خطرناک چیز ہے اور بآسانی دست یاب ہے، یہ چھالیہ اور دیگر مضرِ صحت کیمیائی اجزاءسے تیار کیا جاتا ہے، یہ بات غور طلب ہے کہ پاکستان میں چھالیہ نہیں پائی جاتی بلکہ باہر سے درآمد کی جاتی ہے اور عام طور پر پھپوندی لگی چھالیہ ہی درآمد کی جاتی ہے اور کسی بھی پھپوندی لگی چیز کے دیرپا استعمال سے جگر کا کینسر ہو جاتا ہے جب کہ یہ بات بھی ثابت شدہ ہے کہ اچھی چھالیہ کے رس میں بھی کارسینوجن (کینسر) پایا جاتا ہے اور جب چھالیہ کو دوسرے مضر صحت اجزاء کے ساتھ ملایا جاتا ہے تو یہ انسانی صحت کے لیے اور بھی زیادہ خطرناک ہو جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم اے حکومت پنجاب کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے مطالبہ کرتی ہے کہ چھالیہ پر لگائی گئی پابندی پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے اور پی ایم اے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کرتی ہے کہ ہرقسم کی چھالیہ کی درآمد پر پابندی عائد کی جائے جس سے یقینی طور پر منہ کے کینسر اور منہ نہ کھلنے کی بیماری میں کمی ہوگی۔