نئ ہلی: بھارت کے دارلحکومت نئی دہلی میں آٹھ ماہ کی بچی کے ساتھ ریپ کا واقع منظرعام پر آگیا،متاثرہ بچی کوتشوشناک حالت میں ہسپتال منتقل کردیاگیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی دارلحکومت نئی دہلی میں آٹھ ماہ کی بچی کے ساتھ مبینہ ریپ کا واقعہ پیش آیا ہے جس کے بعد بچی کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا جو اس وقت موت اور زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہےجبکہ پولیس نے بچی کے 27 سالہ کزن کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ۔
دہلی میں وویمن کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال نے واقعہ پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہےجبکہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس اقدام کو “بدترین فعل” قرار دیاہے۔
خیال رہے کہ بھارت میں خواتین اور بچوں کیلئے جنسی تشدد کے واقعات کے اعداد و شمار انتہائی خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیوروکے مطابق سال 2015 ء میں تقریبا 11 ہزار سے زائد بچوں کے ساتھ ریپ کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے چائلڈ کے مباطق بھارت میں جنسی استحصال کا نشانہ بنے والے ہر تین متاثرین میں سے ایک کیس کم عمر بچی کاہوتا ہے۔
واضح رہے کہ دنیا میں سب سے بڑی جمہوری ریاست کے دعویدار بھارت میں خواتین کا تحفظ تاحال ایک مسئلہ ہے جہاں 16 دسمبر 2012 کو نئی دہلی میں ایک طالبہ کو چلتی بس میں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا اور وہ بعد ازاں کئی روز تک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گئی تھی۔
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں ’ریپ‘ کیسز کی شرح کئی ممالک سے زیادہ ہے، صرف 2015 میں ہی ہندوستان بھر میں ’ریپ‘ کے 34 ہزار سے زائد واقعات رپورٹ کیے گئے تھے جبکہ درج نہ ہو پانے والے واقعات کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق 2015 میں ریپ کے 34 ہزار 651 کیسز ریکارڈ کیے گئے، تاہم جنسی استحصال کے خلاف مہم چلانے والوں کا کہنا تھا کہ اصل اعداد و شمار اس سے کئی گنا زیادہ ہے اور کئی کیسز بدنامی کے ڈر کی وجہ سے ریکارڈ نہیں ہوتے۔
اعداد و شمار کے مطابق 2015 میں ریاست مدھیا پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں ریپ کے 4 ہزار 500 کیسز رجسٹر ہوئے جو کسی بھی بھارتی ریاست میں ریپ کے رپورٹ ہونے والے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔