اپنے مطالبات کے حق میں ڈاکٹرز تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے، پی ایم اے کا اظہار یکجہتی

551
اپنے مطالبات کے حق میں ڈاکٹرز کراچی پریس کلب پر تا دم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں، پی ایم کے مرکزی رہنما اظہار یک جہتی کر رہے ہیں۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ بھر کے ڈاکٹرز کی جانب سے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود سندھ حکومت کی جانب سے عمل درآمد نہ کرنے پر بدھ کے روز کراچی پریس کلب کے باہر تادم مرگ بھوک ہڑتال شروع کردی گئی ہے۔ ابتدائی طور پر ڈاکٹر عثمان ماکو، ڈاکٹر رشید لاکھیر اور ڈاکٹر نثار شاہ تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں۔ بدھ کی شب طبیعت خراب ہونے پر ڈاکٹر نثار شاہ کو قومی ادارہ برائے امراض قلب لے جایا گیا۔ اس سلسلے میں ایکشن کمیٹی کے جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر عثمان ماکو نے کہا کہ سال 2011ءسے عدالت کی جانب سے احکامات کے باوجود ڈاکٹرز سے ناانصافی کی جا رہی ہے اور عدالتی احکامات پر حکومت عمل نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سال 2012ءمیں سول اسپتال کراچی میں مطالبات منوانے کے لیے 17 دن تک بھوک ہڑتال کی تھی، تاہم اس وقت کے وزیر صحت اور گورنر کی یقین دہانی پر ہم نے بھوک ہڑتال مؤخر کی تھی۔ پانچ برس کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود ہمارے مطالبات کے لیے حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹرز 23 سال سے ایک ہی گریڈ میں ہیں اور بعض ڈاکٹر پروموشن کے انتظار میں ریٹائر ہو گئے۔ علاوہ ازیں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے ڈاکٹروں کے ساتھ یک جہتی ظاہر کرنے کے لیے کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتالی کیمپ میں ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ بہت بدقسمتی ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی سندھ کے ڈاکٹروں کی ترقیوں کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا، ڈاکٹر بھوک ہڑتال پر ہیں لیکن حکومت کو کوئی فکر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گریڈ 17 میں بھرتی کیے گئے ڈاکٹر اسی گریڈ میں رہ گئے اور ان میں سے بیشتر ریٹائرڈ ہوگئے، یہ مسئلہ اب حل ہونا چاہیے۔ سندھ حکومت کو اپنی ذمے داریوں کا احساس کرنا چاہیے اور عدالتی حکم پر عمل کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر قیصر سجاد نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق سندھ کے ڈاکٹروں کو ڈی پی سی کی تاریخ اور متعلقہ پوسٹنگ سے آگاہ کیا جانا چاہیے، 7 اگست2005ءکے بعد سے ریٹائرڈ ڈاکٹروں کو پروفیشنل اعزازیہ دیا جائے، سندھ کے ڈاکٹروں کو پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان کے برابر تنخواہ اور الاؤنس دیا جانا چاہیے۔