بلڈر برگ کا اجلاس 

526

بلڈر برگ کاسہ روزہ اجلاس 7 تا 9 جون اٹلی کے شمال مشرقی قصبے تورین میں ہورہا ہے ۔ بلڈر برگ کیا ہے ، اس بارے میں بہت کچھ لکھا جاچکا ہے ۔ آج سے 20 برس قبل تک یہ گروپ ضرور ایسی فہرست میں شامل تھا جس کے بارے میں عام لوگ زیادہ نہیں جانتے تھے ۔ تاہم آج کے دور میں کچھ بھی خفیہ نہیں رہا ہے یا پھر خفیہ رکھنے کے انداز بدل گئے ہیں ۔ اب ہر چیز سامنے ہے تاہم اسے چھپانے یا اس کی طرف سے عام شہریوں کی توجہ ہٹانے کے لیے نان ایشوز کی اسموک اسکرین کا سہارا لیا جاتا ہے ۔
قارئین کی یاد دہانی کے لیے بلڈر برگ کا ایک مختصر سا تعارف دوبارہ سے اور پھر ہونے والے اجلاس کے بارے میں کچھ گفتگو۔ عالمی سازش کاروں کا یہ کلب 1954 میں قائم کیا گیا تھا۔ چونکہ اس کا پہلا اجلاس نیدرلینڈ کے مقام Oosterbeek میں Hotel de Bilderberg میں ہوا تھا۔ اس لیے اس کلب کو اس کی مناسبت سے بلڈر برگ گروپ کا نام دے دیا گیا۔ اس وقت دنیا پر ایک شیطانی عالمگیر حکومت کے قیام کی نگرانی اسی بلڈر برگ گروپ کے سپرد ہے اور یہی گروپ اس بارے میں ساری منصوبہ بندی کرتا ہے۔اس لیے اس گروپ کے سالانہ اجلاس کی انتہائی اہمیت ہے۔یہ سالانہ اجلاس ہر برس جون کے شروع میں منعقد کیا جاتا ہے ۔ روایتی طور پر ایک برس یہ اجلاس شمالی امریکا میں تو دوسرے برس یورپ میں منعقد کیا جاتا ہے ۔ اس گروپ کے بارے میں تفصیل سے میں اپنی کتاب جنگوں کے سوداگر میں لکھ چکا ہوں ۔ حالیہ دور میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ بلڈر برگ کے اجلاس کے مقام کو خفیہ رکھا گیا تھا ۔ عمومی طور پر اجلاس کے مقام کا چھ ماہ قبل ہی اعلان کردیا جاتا ہے ۔ شرکاء کی فہرست اور ایجنڈا بھی کئی ہفتے قبل سامنے آجاتا ہے ۔ تاہم تین ماہ قبل سربیا کی وزیر اعظم مس اینا برنابک نے اس اجلاس کے مقام کا راز یہ کہہ کر افشا کیا کہ انہیں بھی اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے ۔ یہ اجلاس اتنا اہم ہے کہ اس میں شرکت کی دعوت ملنے پر سربیا کی وزیر اعظم اپنی مسرت کو چھپا نہ سکیں۔ اسی طرح اس مرتبہ اجلاس کے شرکاء کی تعداد اور نام بھی خفیہ رکھے گئے تھے اور اجلاس سے دو روز قبل ہی 5 جون کو اس اجلاس میں شریک ہونے والوں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے ۔
بلڈر برگ کے اجلاس میں روایتی طور پر یورپ اور امریکا سے ہی تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوتے ہیں ۔کبھی کبھار بلڈر برگ کے اس اہم ترین اجلاس میں چین سے تعلق رکھنے والے ایک دو افراد کو بھی مدعو کیا جاتارہا ہے ۔ضرورت پڑنے پر اس میں ایران و عراق کے لوگ بھی شریک ہوتے رہے ہیں ۔ عمومی طور پر ا س کے شرکاء کی تعداد 120 سے 150 کے درمیان ہوتی ہے ۔ 7 جون سے شریک ہونے والے اجلاس میں 131 مندوبین کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے ۔بلڈر برگ کے اجلاس میں کچھ شرکاء مستقل ہیں جیسے ناٹو کے جنرل سیکریٹری اور بینک آف انگلینڈ کے سربراہ ۔ تاہم اس میں سے نصف سے زاید شرکاء مستقل نہیں ہیں اور وہ ضرورت کے لحاظ سے تبدیل ہوتے رہتے ہیں ۔
اطالوی سیاحتی قصبے تورین میں ہونے والے اجلاس کے شرکاء کی ایک اہم ترین بات اس میں ترکی سے ایک بڑے گروپ کی شرکت ہے ۔ بلڈر برگ کے اجلاسوں میں عموما ایک یا پھر دو ترک شریک ہوتے رہے ہیں اور یہ ترکی کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مالکان ہوتے ہیں۔ اس مرتبہ ترکی سے پانچ افراد کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے جس میں وزیر اعظم اردوان کے دست راست اور ڈپٹی پرائم منسٹر محمد شمشیک بھی شامل ہیں ۔ محمد شمشیک نسلا کرد ہیں اور ترکی کے ساتھ ساتھ برطانیہ کی بھی شہریت رکھتے ہیں ۔ محمد شمشیک ترکی کے وزیر خزانہ بھی رہے ہیں تاہم ان کی ایک اور خصوصیت آئی ایم ایف اور عالمی بینک کا گورنر برائے ترکی رہنا بھی ہے ۔ محمد شمشیک کے ساتھ عمر کوش بھی شامل ہیں ہیں ۔ عمر کوش ترکی کی مشہور کاروباری شخصیت ہیں اور پہلے بھی بلڈر برگ کے اجلاس میں شریک ہوتے رہے ہیں ۔ تورین میں ہونے والے اجلاس میں پہلی مرتبہ ترکی کے بااثر اور مشہور ترین اخبار حریت کے ایڈیٹر ان چیف مراد یاتکن ، MIT میڈیا لیب کے اسسٹنٹ پروفیسر کنعان ڈیگ ڈیورین اور مارمرا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر بہلول ازکان کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے ۔
ایک مرتبہ پھر سے یہ بات واضح کردوں کہ کہ بلڈر برگ کا اجلاس کوئی عام اجلاس نہیں ہے جس میں ہر کوئی شرکت کرسکتا ہے ۔ اس اجلاس میں دعوت نامے کے بغیر شرکت نہیں کی جاسکتی اور یہ بلڈر برگ کا سیکریٹیریٹ فیصلہ کرتا ہے کہ اس مرتبہ اجلاس کے ایجنڈے کے لحاظ سے کن افراد کو مدعو کیا جائے ۔ بلڈر برگ کے اجلاس میں ہی ایک سال کے لیے دنیا بھر میں ہونے والی فوجی اور سیاسی کارروائیوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے ۔ اسی اجلاس میں فیصلہ کیا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں ایک شیطانی عالمگیر حکومت کے قیام کے لیے رواں برس کیا اقدام کیے جائیں گے ۔ اس پس منظر کو دیکھیں اور ترکی سے پانچ افراد کی شرکت کو دیکھیں تو احساس ہونے لگتا ہے کہ اس برس جولائی سے شروع ہونے والے برس میں ترکی کا کردار کتنا اہم ہوگا۔ ان کے مناصب کو دیکھیں تو دیکھ سکتے ہیں کہ ترکی میں کس کس محاذ پر کام کیا جائے گا۔ ترکی کے ڈپٹی پرائم منسٹر اور ارودوان کے دست راست کی شرکت کا مطلب ہے کہ آئندہ برس جو کچھ بھی ہوگا اس میں ترکی کی حکومت پوری طرح سے دانستہ طور پر شامل ہوگی ۔ میڈیا سے تعلق رکھنے والے دو افراد کی شرکت اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ ترک عوام کی ذہن سازی کا بھی منصوبہ ہے تاکہ وہ ترک حکومت کے خلاف نہ جاسکیں ۔
باقی صفحہ11نمبر2
ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے مالک کی شرکت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مختلف پروجیکٹس کے لیے فنڈنگ کا کیا طریقہ کار ہوگا ۔
اس موضوع پر میں گزشتہ چھ برس سے لکھ رہا ہوں کہ مسلمانوں کی لیڈرشپ کی تبدیلی کا فیصلہ کیا جاچکا ہے اور اب سنی العقیدہ مسلمانوں کی امامت سعودی عرب سے لے کر تر کی کو دی جاچکی ہے ۔ اس وقت ہم ایک transition period میں ہیں ۔ بلڈر برگ کے اجلا س میں کن امور پر غور کیا جائے گا ۔ اس بارے میں گفتگو آئندہ آرٹیکل میں ان شاء اللہ تعالیٰ ۔
اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے ۔ ہشیار باش۔
ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے مالک کی شرکت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مختلف پروجیکٹس کے لیے فنڈنگ کا کیا طریقہ کار ہوگا ۔
اس موضوع پر میں گزشتہ چھ برس سے لکھ رہا ہوں کہ مسلمانوں کی لیڈرشپ کی تبدیلی کا فیصلہ کیا جاچکا ہے اور اب سنی العقیدہ مسلمانوں کی امامت سعودی عرب سے لے کر تر کی کو دی جاچکی ہے ۔ اس وقت ہم ایک transition period میں ہیں ۔ بلڈر برگ کے اجلا س میں کن امور پر غور کیا جائے گا ۔ اس بارے میں گفتگو آئندہ آرٹیکل میں ان شاء اللہ تعالیٰ ۔
اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے ۔ ہشیار باش۔