انتخابات میں ایک ماہ رہنے کے باوجود بڑی سیاسی جماعتوں کی مہم شروع نہ ہوسکی ۔

530
Election 2018
Election 2018

کراچی میں جماعت اسلامی کے سوا کوئی اور پارٹی انتخابات کے لیے پرجوش نظر نہیں آرہی ، تجزیہ

کرچی (تجزیہ : محمد انور ) ملک میں عام انتخابات کے انعقاد میں محض ایک ماہ باقی رہ گیا ہے لیکن اس کے باوجود مسلسل اقتدار میں رہنے والی پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز سمیت بڑی پارٹیوں میں واضح طور پر انتخابی عمل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال نوٹ کی جارہی ہے۔  تاہم ایم ایم اے میں شامل جماعت اسلامی نئی حکمت عملی کے ساتھ انتخابی مہم شروع کرچکی ہے۔

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ اور دیگر  بڑی جماعتوں کی جانب سے انتخابات کے لیے روایتی جوش خروش نظر نہیں آرہا البتہ یہاں بھی جماعت اسلامی کے قومی و سندھ اسمبلی کی نشست  کے امیدوار بھر پور انداز  میں انتخابی مہم چلاتے ہوئے دیکھے جارہے ہیں۔ کراچی میں جماعت اسلامی کے کارکنان نہ صرف مسلسل کارنر میٹنگز کررہے ہیں بلکہ امیدواروں سے تعارفی اجلاس کا بھی سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔

جماعت اسلامی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں ووٹرز بخوبی جانتے ہیں اور جماعت اسلامی کی عوامی مسائل  خصوصا ، بجلی کی لوڈشیڈنگ اور پانی کی قلت سے دوچار افراد کے لیے جدوجہد سب کے سامنے ہے۔ لوگ یہ بھی جانتے ہیں کہ نادرا کے دفاتر میں شہریوں کو شناختی کارڈز اور دیگر دستاویزات کے حصول کے لیے ہونے والی مشکلات کے سدباب کے لیے مسلسل کوشش کیا کرتی ہے ۔

جماعت اسلامی کی پبلک ایڈ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری نجیب ایوبی کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی اسی عوامی خدمت کی نیت اور جذبے سے انتخابی مہم چلارہی ہے اور الحمد اللہ ووٹرز کی طرف سے جماعت اسلامی کے امیدواروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ 25 جولائی کو کراچی کے لوگ ایم ایم اے کے امیدواروں کو ووٹ دیکر کامیاب کرائیں گے ۔

انتخابی مہم کے لیے متحدہ قومی موومنٹ میں سرگرمیاں شروع نہ ہونے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما و سندھ اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے بتایا کہ چونکہ اسکروٹنی کا عمل سخت ہے اس وجہ دیگر پارٹیوں کے ساتھ ایم کیو ایم نے بھی اپنے امیدواروں کے ناموں کا حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسکروٹنی کا عمل  27 جون کو مکمل ہوجائے گا جس کے بعد انتخابی مہم بھی شروع کردی جائے گی اور لوگوں کو الیکشن کی گہما گہمی نظر آنے لگے گی۔

اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما تاج حیدر نے بتایا ہے کہ آئندہ دو تین روز میں پیپلز ہارٹی انتخابی مہم شروع کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے کم نشستیں لینے کا تاثر غلط ہے لوگ اب بھی بھٹو کی پارٹی پر یقین رکھتے ہیں۔

جبکہ دوسری طرف مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بار پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کو ماضی کے مقابلے میں کم نشستیں ملیں گی۔ معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف کراچی آکر پارٹی کی باقاعدہ انتخابی مہم کا آغاز کریں گے