کراچی ( رپورٹ : محمد انور) سندھ بلڈنگز کنٹرول اتھارٹی ( ایس بی سی اے ) کے ڈائریکٹر جنرل محمد افتخار قائم خانی نے کہا ہے کہ ایسے تمام بلڈرز و ڈیولپرز کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی شروع کی جاچکی ہے جنہوں کئی سالوں سے لوگوں سے رقوم وصول کرنے کے باوجود پروجیکٹ مکمل نہیں کرسکے ۔ایسے بلڈرز کے خلاف کارروائی کا مقصد عوام کے مفادات کا تحفظ کرنا اور ان کی پھنسی رقوم کا ازالہ کرانا ہے . وہ گزشتہ روز جسارت سے گفتگو کررہے تھے ۔
ان کا کہنا تھا کہ 2002 میں جن بلڈرز و ڈیولپرز کو پبلک سیل اوپن پلاٹس کے پروجیکٹ کے اجازت نامے جاری کیے گئے تھے وہ منسوخ کیے جاچکے ہیں جبکہ ان سے منسلک کنسلٹنٹ اور انجینئرز کے خلاف بھی قانون کے تحت کارروائی کے لیے نوٹس جاری کیے جارہے ہیں ۔
ڈی جی ، ایس بی سی اے نے کہا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ منسوخ شدہ بلڈرز و ڈیولپرز کے لائیسنس جلد ہی ” مک مکا ” کرکے بحال کردیے جائیں گے بلکہ ان کے دور میں عوام کا پیسہ دباکر بیٹھ جانے والے بلڈرز کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے جائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ بلڈرز کو ایس بی سی اے کے اجازت ناموں کے مطابق مقررہ وقت پر پلاٹس الاٹ کرنے میں ناکامی پر جرمانہ بھی ادارے کرنا پڑے گا بصورت دیگر مارکیٹ ویلیو کے حساب سے الاٹیز کو بکنگ و دیگر رقوم واپس کرنی ہوگی ۔ افتخار قائم خانی نے بتایا ہے کہ انہوں نے تمام زونز کے ڈائریکٹرز کو ہدایت کردی ہے کہ قوانین کی خلاف ورزی کے تحت تعمیر ہونے والی ہر عمارت کے خلاف بلڈنگز قوانین کے تحت بلا تاخیر کارروائی عمل میں لائی جائے ۔
ایک سوال کے جواب میں ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے نے بتایا ہے کہ جو افسران ترقیوں کے حقدار ہیں انہیں جلد سے جلد ترقیاں ملنی چاہیے اس ضمن میں انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ڈی پی سی کے فیصلے کے تحت جلد ہی مختلف افسر ان کی ترقیوں کا نوٹیفیکشن ہوجائے گا ۔