نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کی درخواست ضمانت پر آج فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچا دیا گیا جہاں اب سے کچھ دیر بعد نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوگی۔
ملزم راؤ انوار نے عدالت سے ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی ہے جس پر آج فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
مدعی مقدمہ کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے آئی جی سندھ امجد جاوید سلیمی اور ایس ایس پی ملیر منیر احمد شیخ کو حال ہی میں خط لکھا تھا جس میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ نقیب اللہ قتل کیس کی پیروی کرنے والے سیف الرحمان کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
خط میں کہا گیا تھا کہ سیف الرحمان حلقہ این اے 242 سے سیاسی جماعت کے امیدوار بھی ہیں جنہیں فون کال پر کہا گیا کہ راؤ انوار بے قصور ہے اس لیے مقدمے کی پیروی سے پیچھے ہٹ جاؤ۔
رواں برس 13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے ایک نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔
بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔
تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔
بعدازاں 20 مارچ کو راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، جہاں چیف جسٹس ثاقب نثار کے حکم پر عدالت عظمیٰ کے احاطے سے راؤ انوار کو گرفتار کرکے کراچی پہنچا دیا گیا تھا۔