سینٹ پیٹرز برگ: جگمگاتی ٹرافی کیلیے انگلینڈ کی بے تابی بڑھ گئی،ورلڈ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں بدھ کوکروشیا سے مقابلہ ہوگا۔
ورلڈ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں بدھ کو انگلینڈ کی نوجوان ٹیم اور کروشیا کے تجربہ کار کھلاڑیوں کے درمیان مقابلہ ہے، جو جیتا وہ ماسکو کے اسٹیڈیم میں فائنل کھیلنے کا ٹکٹ کٹوائے گا۔ انگلش ٹیم 28 برس بعد سیمی فائنل کھیل رہی اور تاریخ میں اس نے صرف ایک بار ہی فائنل میں قدم رکھے جب ہوم گرائونڈ پر 1966 میں کامیابی حاصل کی تھی۔
دوسری جانب کروشیا کی ٹیم کبھی سیمی فائنل سے آگے نہیں بڑھی مگر اس بار باصلاحیت کھلاڑیوں نے اپنے1998 کے ہیروز کی کم سے کم ہمسری کرلی جنھوں نے ورلڈ کپ کا سیمی فائنل کھیلا تھا،اب ٹیم میں زیادہ باصلاحیت کھلاڑی شامل اور اگر قسمت نے ساتھ دیا تووہ نہ صرف پہلی بار میگا ایونٹ کا فائنل کھیلنے کا اعزاز پاسکتے ہیں بلکہ فٹبال کا سب سے بڑا انعام بھی مل سکتا ہے۔
1998 کے اسکواڈ کے ممبر روبرٹ پروسینکی نے بھی تسلیم کیاکہ موجودہ اسکواڈ ان سے کہیں زیادہ بہتر ہے،اب ہمیں آگے بڑھنا چاہیے تاکہ تاریخ میں 1998 کے ساتھ 2018 کو بھی یاد رکھا جائے۔
انگلینڈکا انحصار جورڈن ہینڈرسن پر ہے جوانگلش شرٹ میں مسلسل 30 میچز میں ناقابل شکست رہے ہیں، یہ ملکی تاریخ میں کسی بھی کھلاڑی کا بغیر کسی شکست کا ذائقہ چکھے طویل سلسلہ ہے،وہ اس میں مزید اضافے کیلیے پُراعتماد ہیں،انھیں جیسی لینگارڈ اور ڈیل ایلی جیسے کھلاڑیوں کا ساتھ حاصل ہے جو روس میں گیم کو آگے بڑھانے اور گول کرنے کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں،اس مڈ فیلڈ کو ابھی ایک مشکل آزمائش موڈرک کا سامنا کرنا ہوگا جو32 برس کی عمر میں بہترین فارم میں ہیں، رواں ورلڈ کپ میں وہ حریف ٹیموں کے دفاع کو پاش پاش کرتے ہوئے نہ صرف خود گول کرنے میں کامیاب رہے بلکہ مقابلے کا توازن بھی اپنی ٹیم کے حق میں کیا، اسی وجہ سے انھیں 4 میں سے 3 مقابلوں میں مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔
تین برس میں اپنے کلب کی جانب سے تین چیمپئنز لیگ ٹائٹلز جیتنے والے موڈرک کو بیلون ڈی آر ایوارڈ کیلیے مضبوط امیدوار بھی قرار دیا جارہا ہے۔ اسی طرح کروشین ٹیم کو لورین کی خدمات میسر ہیں،ان کی وجہ سے ٹیم کا دفاع اتنا مضبوط ہے کہ اس نے ارجنٹائن اور میسی کی بھی گروپ اسٹیج میں ایک نہیں چلنے دی تھی، سیمی فائنل میں ان کا سامناانگلینڈ کے اسٹرائیکر ہیری کین سے ہونے والا ہے جو پہلے ہی رواں میگا ایونٹ میں 6 گول کرچکے، اب ہیری اس میں مزید اضافہ کرتے ہوئے گولڈن بوٹ پر قبضہ پکا کرنے کے خواب آنکھوں میں سجائے ہوئے ہیں۔
کائیرن ٹرائیپر بھی انگلینڈ کے اہم ہتھیار اور ان کے پیار کا نام ’بری بیکھم‘ ہے جس کی وجہ سے سابق انگلش کپتان جیسی خصوصیات ہیں، وہ اب تک ٹورنامنٹ میں اپنی ٹیم کیلیے کئی مواقع تشکیل دے چکے،ان کی دفاعی صلاحیت کی آزمائش کروشیا کے پیرسک کے ہاتھوں ہوگی، وہ بڑے انٹرنیشنل ٹورنامنٹس کے اپنے 11 میچز کے دوران پانچ مرتبہ گیند کو جال میں پہنچا چکے ہیں، ان سے کروشیا کو انگلش دفاع توڑنے کی پوری امید ہے۔
سیمی فائنل میں رسائی کے باوجود انگلینڈ کی نوجوان ٹیم نے اپنے اعصاب کو کنٹرول میں رکھا ہوا ہے، مڈ فیلڈر ڈیل ایلی نے کہاکہ اس ٹورنامنٹ میں تمام کھلاڑی پُرسکون ہیں، ہم نے چیزوں کو سرپرسوار نہیں کیا، ٹریننگ کیمپ میں جاتے، واپسی ہوتی ہے اور پھر اگلے میچ کیلیے تیاری کرتے ہیں، جب تک ہم سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر نظر ڈالیں ہمیں ہر چیز معمول کے مطابق دکھائی دیتی ہے مگر ہماری توجہ صرف اپنے کھیل پر ہی مرکوز ہے۔