کراچی پریس کلب پر صحافیوں کیلئے ورکشاپ

331

کراچی پریس کلب نے سینٹر فار ایکسلنس ان جرنلزم ، انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے تعاون سے گزشتہ روز کراچی پریس کلب میں موبائل جرنلزم اورالیکشن رپورٹنگ کے حوالے سے ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا، ورکشاپ میں پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

ورکشاپ کے شرکاء کو موبائل جرنلزم کے حوالے سے کراچی پریس کلب کے سینئر ز ممبر منظر الہی ترک نے رپورٹنگ کے دوران بروقت موبائل فون کے استعمال اور اس کے طریقہ کار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ موبائل جرنلزم میں ویڈیو بنانے کیلئے موبائل فون کا درست انداز میں پکڑنا سب سے اہم ہے۔موبائل فونز میں موجود مختلف فیچرز جس میں ایڈیٹنگ،وائس اوور سمیت دیگر فیچر کو استعمال کرکے ہم خود اپنی ذات میں ایک نیوز روم کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ کسی ایسے اسائمنٹ پر جہاں عام کیمرہ استعمال کرنا ممکن نہ وہاں پر موبائل فون کا درست استعمال جرنلسٹس کی کاکردگی نہ صرف اس کے ادارے کے لیئے سودمند ہوگی ہے بلکہ ہم عصر حاضر میں اپنا نمایاں مقام حاصل کر سکتے ہیں۔

muneer

 انہوں نے کہا کہ مو جودہ دور میں اسمارٹ اورآئی فون کسی بھی صحافی یالکھاری کے لئے میں ایک ہتھیار کی سی حیثیت رکھتا ہے. اس میں موجود ایپلیکیشنز کو استعمال کرتے ہوئے اپنے کام میں مزید بہتر ی لا سکتے ہیں.صحافی اپنے موبائل فون کا درست استعمال کرتے ہوئے 25جولائی کو ہو نے والے انتخابات کا بھی آسانی کے ساتھ احاطہ کرسکتا ہیں.

سینٹر فار ایکسلنس ان جرنلزم ، انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹر کمال صدیقی نے صحافتی اخلاقیات اور آئندہ انتخابات کی کوریج کے بارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو انتخابات کے دوران رپورٹنگ کرتے وقت اخلاقیات اوراپنی حفاظت کو اول ترجیح دینی چاہیے اور عوام کو سچ بتانا چاہیے، ورکشاپ میں شریک شرکاء کو الیکشن کے حوالے سے سینئر صحافی فاروق معین نے بتایا کہ ایک صحافی کو انتخابات سے پہلے انتخابی قواعد و ضوابط کے بارے میں علم ہونا چاہئے، سینئر صحافی ابوالحسنات نے الیکشن میں مختلف حلقوں کے پروفائلز کے حوالے سے بتایا کہ ایک رپورٹر کورپورٹنگ کرتے وقت کن کن چیزوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہئے۔

 ان کا کہنا تھا کہ حلقے میں ماضی میں کئے گئے اعلان کے مطابق ترقیاتی کام کو دیکھا جا ئے،ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے مسائل کے بارے میں معلومات حاصل کی جائے .مختلف سیا سی جماعتوں کی جا نب سے پیش کئے جا نے والے منشور کے حوالے سے رپورٹر کو علم ہونا چاہیے سیا سی جماعتوں کی جانب سے پیش کی جانے والی ما ضی کے منشور اور مو جودہ منشور کا موازنہ کرنا چاہیے کہ آیا اس سیاسی یا مذ ہبی جماعتوں نے اب اپنے منشور پرکتنا عمل درآمد کیا ہے۔

سینٹر فار ایکسلنس ان جرنلزم کے لیکچرار شاہ زیب نے ڈیٹا جرنلزم کے حوالے سے بتا یا کہ ایک رپورٹر کی رپورٹنگ کے دوارن اعداد و شمار کی بہت اہمیت ہوتی ہیں۔ اگر اعداد و شمار کو اچھی طرح نہ پرکھا جایے تو نتیجہ تباہ کن ہو سکتا ہے۔ اور رپورٹ بے معنی ہو جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انویسٹیگیٹیو رپورٹنگ اور اعداد و شمار کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ لیکن اعداد و شمار کا تجزیہ اور نتیجہ اخذ کرنا اس لیئے بھی اہم جو کہ ایک گر ہے اور اس کا سمجھنا ہر رپورٹر کے لئے لازمی ہے۔

ورکشاپ میں ڈیٹا جرنلزم کے مختلف ٹولز اور ان کا استعمال سمجھایا گیا۔ ورکشاپ کے اختتا می سیشن میں کراچی پریس کلب کے سینئر ممبر اور سینئر صحافی عبدالجبار ناصر نے الیکشن سے قبل اورالیکشن والے دن انتخابی نتائج کے بارے میں کس طرح رپورٹر کو اپنی رپورٹ پیش کرنی چا ہیے ،انہوں نے ورکشاپ میں شریک شرکاء کو مختلف امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کے حوالے سے اپنا تجزیہ پیش کیا۔

. انتخابات کے لئے نامزد فارم کون کون سے ہو تے ہیں اور اس کے زریعے ہی ہم عوام کو اہم معلومات اعداد و شمار کے ساتھ فراہم کرسکتے ہیں.انہوں نے انتخابات کے نتائج کو درست طریقے سے رپورٹ کرنے کے حوالے سے مختلف پہلوؤں کو احاطہ کیا اور ان کے بارے میں صحافی کو پولنگ اسٹیشن پر پولنگ عملے سے کیسے سلوک کرنا چاہئے تفصیلات سے آگاہ کیا۔

ورکشاپ کہ اختتام پر کراچی پریس کلب کے صدر احمد خان ملک اور سیکرٹری مقصود یوسفی نے کراچی پریس کلب کی اسکلز ڈولپمنٹ کمیٹی اور سینٹر فار ایکسلنس ان جرنلزم ، انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن ٹیم کی جانب سے مو بائل جر نلزم اورالیکشن رپورٹنگ ورکشاپ کے کامیاب انعقاد پر ان کا شکریہ ادا کیا اورکہا کہ کر اچی پریس کلب آئندہ بھی اپنے ارکان کے لئے اس طرح کی ورکشاپ کا انعقاد کرتی رہی گی. آخر میں کراچی پریس کلب کے سیکر یٹری مقصود یوسفی,جو ائنٹ سیکریٹری نعمت خان،پریس کلب اسکلز ڈولپمنٹ کمیٹی کے سیکر یٹری نعیم سہوترا  اور ٹرینر عبدالجبار ناصر نے ورکشاپ میں شریک شرکاء کو اسناد پیش کئے ۔