کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ کی نرسز تنظیموں پر مشتمل جوائنٹ نرسز ایکشن کمیٹی نے مطالبات منظور نہ ہونے پر پیر سے احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔ پیر سے سندھ بھر میں کام چھوڑ ہڑتال ہو گی اور کراچی پریس کلب کے باہر دھرنا دیا جائے گا۔ یہ دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ تفصیلات کے مطابق یہ اعلان ہفتے کو جوائنٹ نرسز ایکشن کمیٹی کی جانب سے قومی ادارہ برائے صحت اطفال (این آئی سی ایچ) میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا۔ اس ایکشن کمیٹی میں ینگ نرسز ایسوسی ایشن، پاکستان نرسز ایسوسی ایشن اور پرائیویٹ اسکول نرسنگ ایسوسی ایشن کے رہنما شامل ہیں۔ پریس کانفرنس کرنے والے نرسز رہنماؤں میں غلام دستگیر، عبدالواحد، سید شاہد، افشاں نازلی، جیمز واٹس شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے 10 مطالبات فوری منظور کیے جائیں ورنہ پیر سے احتجاج پر مجبور ہوں گے۔ نرسز رہنماؤں نے کہا کہ سندھ میں نرسز کے لیے فائیو ٹائر فارمولے کی منظوری فی الفور دی جائے، صوبے بھر میں ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس دیا جائے، 400 بچوں کا مستقبل تاریک ہونے سے بچانے کے لیے پاکستان نرسنگ کونسل اور صوبائی محتسب اعلیٰ کے خصوصی امتحانات لینے کے فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے، نرسز طلبہ کا وظیفہ20 ہزار روپے مقرر کیا جائے جیسا کہ پنجاب اور کے پی کے میں ہے، نرسنگ اسکولز کو فی الفور ڈی ڈی او پاور دی جائے، نرسنگ یونیورسٹی بنانے کا اعلان کر کے اس کے لیے بجٹ مختص کیا جائے، سندھ بھر میں نرسز کی14ہزار نئی بھرتیاں کی جائیں، سندھ سیکریٹریٹ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں ایڈیشنل سیکریٹری ٹیکنیکل نرسنگ شعبے سے تعینات کیا جائے، کنٹرولر اور ڈپٹی کنٹرولر کی نشستوں سے متعلق پبلک سروس کمیشن کے اعلان کو من و عن رکھا جائے، پاکستان نرسنگ کونسل کے الیکشن جو صوبہ سندھ کے پہلے ہیں، اس میں سلیکشن کو فی الفور منسوخ کیا جائے۔ نرسز رہنماؤں نے کہا کہ متعدد بار اپنی جائز سفارشات حکام بالا کو پیش کیں لیکن محکمہ صحت نے ہر بار پس پشت ڈال دیا، شعبہ صحت میں نرسز کو ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے لیکن محکمہ صحت سندھ اسے فالج زدہ کرنے پر تلا ہوا ہے، جب مریضوں کے اپنے قریبی رشتے دار بھی ان کے قریب نہیں آتے، اس وقت بھی یہی نرسز اس کی تیمار داری کرتے ہیں، نرسز کی خدمات کے باوجود محکمہ صحت سندھ اس شعبے کا استحصال کر رہا ہے۔ رہنماؤں نے بتایا کہ آج پاکستان کے دیگر تین صوبے نرسنگ شعبے کی اپ گریڈیشن اور فلاح و بہبود کے لیے مختلف مراعاتی پیکیجز کا اعلان کر رہے ہیں، اس کی تازہ مثال صوبہ خیبر پختون خوا میں فائیو ٹائر فارمولا ہے جس کی وزیر اعلیٰ نے منظوری دے دی ہے، صوبہ پنجاب میں فائیو ٹائر فارمولے پر عمل درآمد آخری مراحل میں ہے، انتہائی پس ماندہ بلوچستان میں بھی سفارشات تیار ہو چکی ہیں مگر سندھ نے آج تک کوئی عملی اقدام نہیں کیا، انتہائی افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ سندھ میں اس شعبے میں ترقی نہ ہونے کے برابر ہے، اکثر نرسز16گریڈ میں بھرتی ہو کر اسی میں ریٹائر ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2017ءکے احتجاج کے دوران بننے والی کمیٹی کی سفارشات بھی محکمہ صحت نے نہیں مانیں، ہم نے متعدد بار حکام بالا کو ان سفارشات پر عمل کرنے کے خط لکھے مگر آج تک محکمہ صحت نے بھی کوئی جواب دینا مناسب نہیں سمجھا، محکمہ صحت سندھ سے مایوس ہو کر ہم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو خط لکھا، انہوں نے اچھا رسپانس دیا لیکن ان کے احکامات پر بھی عمل نہیں ہوا۔ نرسز رہنماؤں نے کہا کہ ہمارے پاس مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں بچا۔