اسلام میں لا علاج مریض کو غیر معینہ مدت تک وینٹی لیٹر پر رکھنا ٹھیک نہیں، مفتی تقی عثمانی کا پیما کی دو روزہ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب

397

کراچی (اسٹاف رپورٹر) معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اسلام ایسے طریقہ علاج کی ممانعت کرتا ہے جس میں مریض اور اس کے اہل خانہ کو شدید تکلیف اور مالی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے لیکن صحت یابی مشتبہ ہو، ایسے مریض کوغیر معینہ مدت تک وینٹی لیٹر پر رکھنا ٹھیک نہیں ہے، جس کی صحت یابی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوں، اس کے مقابلے میں ایسے مریض کو ترجیح دی جانی چاہیے جس کے بچنے اور صحت یابی کے امکانات روشن ہوں، پاکستانی ڈاکٹروں اور اداروں کو مقامی جڑی بوٹیوں اور پودوں کے طبی خواص پر تحقیق کرنی چاہیے، اسلام میں شدید درد کی صورت میں ممنوعہ ادویات اور اشیاءاستعمال کی ممانعت نہیں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کی دوروزہ کراچی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیشن سے کانفرنس کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر شیمول اشرف، آغا خان کے ڈاکٹر عاطف وقار، ڈاکٹر حفیظ الرحمن، معروف ڈاکٹر اور ڈیجیٹل ہیلتھ کے ماہر ڈاکٹر ذکی الدین، ڈاکٹر جنید پٹیل، ڈاکٹر ثاقب انصاری، ڈاکٹر طاہر شمسی اور ڈاکٹر احمر حامد نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر طب کے شعبے میں کام کرنے والی 11 این جی اوز اور اداروں جن میں انڈس اسپتال ٹرانفیوژن سروسز، پیشنٹ ایڈ فاﺅنڈیشن، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز، ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ڈویلپمنٹ سوسائٹی، سینا ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن سروسز، بقائی انسٹی ٹیوٹ آف ڈائباٹولوجی اینڈ انڈوکرائنولوجی، بیت السکون کینسر اسپتال، عمیر ثنا فاﺅنڈیشن، دعا فاﺅنڈیشن، پی او بی آئی اسپتال اور الخدمت فاﺅنڈیشن کو ایوارڈ دیے گئے۔ مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھاکہ اسلام میں علاج فرض یا واجب نہیں ہے بلکہ یہ ایک سنت اور جائز عمل ہے، اسلام میں ایسے علاج کی ممانعت کی گئی ہے جس میں مریض کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑے اور اس کے اہل خانہ کو زندگی بھر کے لیے مالی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے جب کہ اس علاج کے نتیجے میں صحت یابی مشتبہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ وینٹی لیٹر کا استعمال صرف ایسے مریضوں کے لیے کیا جانا چاہیے جن کی صحت یابی کے امکانات واضح اور روشن ہوں اور جس کے نتیجے میں ان کے اہل خانہ کو مالی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے بعض ڈاکٹروں کی جانب سے کمیشن کے عوض غیر ضروری دواﺅں کے تجویز کرنے اور میڈیکل ٹیسٹ کروانے کو ناجائز قرار دیا۔ انہوں نے پیما سے درخواست کی کہ وہ اس قبیح عمل کے خلاف مہم کا آغاز کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں طبی خواص رکھنے والی جڑی بوٹیوں اور پودوں کی بہتات ہے جن پر تحقیق کی اشد ضرورت ہے تاکہ مریضوں کو سستا اور معیاری علاج میسر آسکے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسلام شدید درد کو ختم کرنے کے لیے ممنوعہ ادویات یا اشیاءکے استعمال کی اجازت دیتا ہے جن کا استعمال عام حالات میں جائز نہیں ہوتا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آغا خان کے ماہر امراض طب ڈاکٹر عاطف وقار کا کہنا تھا کہ کینسر کے مریضوں میں درد قابو کرنے سے نہ صرف ان کی تکالیف میں کمی آتی ہے بلکہ زندگی کے آخری لمحات میں اللہ کے قریب کرنے میں مدد ملتی ہے، مارفین ایک جان بچانے والی دوا ہے لیکن اس کو ماہر ترین ڈاکٹر کی جانب سے ہی استعمال کرایا جانا چاہیے۔ کانفرنس کے ایک اور سیشن سے خطاب کرتے ہوئے معروف ڈاکٹر اور ڈیجیٹل ہیلتھ کے ماہر ڈاکٹر ذکی الدین کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں مریض کی اہمیت بہت زیادہ ہے، اکتوبر کا مہینہ مریض کی اہمیت کو اجاگرکرنے کے لیے مانا جا رہا ہے۔ انہوں نے پاکستانی ڈاکٹروں سے التماس کی کہ وہ مرض کے بجائے مریض کو اہمیت دیں اور اس کے مشورے سے علاج کو آگے بڑھائیں۔ کانفرنس کے آخری روز ملک بھر سے دو ہزار کے لگ بھگ ڈاکٹروں، ریسرچرز، پروفیسرز اور میڈیکل کے طلبہ نے مختلف سیشنز میں شرکت کی۔